Munsab Ali Warsak
براے مہر بانی نیچے رجسٹریشن کلک کریں اور اگر آپ کا ریجسٹریشن ہوئی ہیں تو لوگ ان کلک کریں ، آپ سے گزارش ہیں کہ رجسٹریشن کرنے کے بعد لوگ ان ہوجائے - مدیر اعلٰی منصب علی

Join the forum, it's quick and easy

Munsab Ali Warsak
براے مہر بانی نیچے رجسٹریشن کلک کریں اور اگر آپ کا ریجسٹریشن ہوئی ہیں تو لوگ ان کلک کریں ، آپ سے گزارش ہیں کہ رجسٹریشن کرنے کے بعد لوگ ان ہوجائے - مدیر اعلٰی منصب علی
Munsab Ali Warsak
Would you like to react to this message? Create an account in a few clicks or log in to continue.

گوہر شاہی ،یا گوبر شاہی

Go down

گوہر شاہی ،یا گوبر شاہی Empty گوہر شاہی ،یا گوبر شاہی

Post by Munsab Ali Fri Mar 14, 2014 2:41 pm

ریاض گوہرشاہی لعنتی کا کلمہ خود سن لیں ، یوٹیوب کا لنک دیکھیں
یوٹیوب کا لنک مشاھدہ کریں :
یوٹیوب پر گوہر شاہی کا کلمہ دیکھیے،، سرخ رنگ کی لکھائی کو کلک کریں ،اور ان کا کلمہ سنیں ،
یہ بھی دیکھیں ،
[video=youtube]https://www.youtube.com/watch?v=qWFe0wjceMM&NR=1[/video]
https://www.youtube.com/watch?v=6eIKeP3JsV8
https://www.youtube.com/watch?v=X9DDe...eature=related
یہ اپنے آپ کو مہدی ، رسول اور لارڈ کہتا ہے ، لاالہ الا ریاض ،،کو خود سنیے نعوذ باللہ ۔
https://www.youtube.com/watch?v=B0bU7...eature=related

ایک نئی دریافت بھی دیکھیے کہ شولنگ میں بھی ان کی تشبیہ نظر آئی ، اور شولنگ کے بارے آپ جانتے ہیں کہ ھندواسے دیوتا مانتے ہیں ، حجر اسود ، چاند ، سورج ہر جگہ گوھر شاہی کی تشبیہہ موجود ہے ، یہ دور حاضر کا مسیح اور مہدی ہے ،گوہر شاہی ،یا گوبر شاہی 14357d1229279932-gohar-shahi-jpgآئیے ان کی کتابوں کے اقتبا س آپ کو دکھاتے ہیں ،
اوپر دی گئی کتب کا نام آپ نے پڑھے ،

مولانا مفتی نظام الدین شامزئی رحمۃ اللہ علیہ کیا فرماتے ہیں
، کتاب کا نام ہے “ فتنہ دورِ جدید کا مسیلمہ کذاب گوہر شاہی “

http://rahesunnat.files.wordpress.co...ohar-shahi.pdf

جو ان کی کتابوں سے حوالے لیے گئے ہیں وہ کتابیں آپ اس ویب سائیٹ سے خود مطالعہ کریں ،
http://alikhizar.4t.com/custom.html
یہ گوہر شاہی کی سرکاری ویب ہے
http://www.gohar-shahi.com/jesus.htm
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہاں سے “دین الہی“ نامی کتاب خود اتاریئے اور مطالعہ کریں ۔

http://www.gohar-shahi.com/book/Deen-E-Ellahi.pdf
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مینارہ نور“ یہاں سے ڈاون کریں ،
http://www.gohar-shahi.com/book/Meenara-E-noor.pdf
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تریاق القلوب“
یہاں سے ڈاؤن لوڈ کریں ،
http://www.gohar-shahi.com/book/Taryak-e-Qalb.pdf
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
روشناس “ یہاں سے ڈاون لوڈ کریں
http://www.gohar-shahi.com/book/Rooshnas.pdf
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تحفہ المجالس “ یہاں سے ڈاؤن لوڈ کریں،
http://www.gohar-shahi.com/book/Tofatul_Majalis.pdf

عقائد ِگوہر شاہی اور اس کے معتقدین کے ساتھ نکاح کا حکم

مولوی شاہ فیصل برکی
عقائد ِگوہر شاہی
اور اس کے معتقدین کے ساتھ نکاح کا حکم!

(مندرجہ ذیل اقتباس جامعہ علوم اسلامیہ کی ویب سائٹ سے لیا گیا ہے) ۔یہاں “۔القلم“ فورم سے نقل کیا گیا،
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ:
میری صاحبزادی کا جو رشتہ آیا ہے وہ ہمارے رشتے دار ہیں‘ لیکن ہمارے علم میں یہ بات آئی ہے کہ دین الٰہی یعنی گوہر شاہی کا جو مذہب ہے اس سے اس کا تعلق ہے‘ آپ سے گزارش ہے کہ آپ قرآن وسنت کی روشنی میں بتائیں کا ان سے رشتہ کرنا کیسا ہے؟ جبکہ ہم لوگ اہل سنت والجماعت سے منسلک ہیں‘ آپ کے جواب سے ہماری رہنمائی ہوجائے گی۔
المستفتیہ ایک خاتون

الجواب باسمہ تعالیٰ
واضح رہے کہ انجمن سرفروشان اسلام کے بانی ریاض احمد گوہر شاہی دین اسلام کے خلاف دشمنانِ اسلام کی جد وجہد کے سلسلے کی ایک ایسی ہی کڑی ہے جس طرح کہ مسیلمہ کذاب یا اس راہِ ضلالت میں اس کے دیگر ہمسفر تھے۔ اس لئے آج کہنے والا اپنے کہنے میں حق بجانب ہے اور عین حقیقت ہے کہ گوہر شاہی کی جد وجہد بھی غلام احمد قادیانی کی جد وجہد کا تسلسل ہے۔ گوہر شاہی نے تصوف وسلوک کا لبادہ اوڑھ کر سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی‘ اس نے اپنی ناپاک زہریلی تعلیمات کے ذریعے اپنے آپ کو نبوت اور الوہیت کے درمیان ثابت کرنے کی کوشش کی‘ دنیا میں ظہور پذیر ہونے والے خود ساختہ جھوٹے نبیوں میں سے ہرایک نے اپنے مشن کو کرہٴ ارض تک ہی محدود رکھا‘ لیکن گوہرشاہی کا ایک امتیاز یہ بھی ہے کہ اس نے اپنی تعلیمات کو فروغ دینے کے لئے صرف زمین پر ہی نہیں‘ بلکہ فضاء میں بھی حقائق ساختگی کی جھوٹی اور ناکام کوشش کی‘ اس نے اس سلسلے میں چاند کو بھی معاف نہیں کیا اور بے دریغ سیاہی استعمال کرتے ہوئے در ودیواروں پر بھی کھلے عام یہ لکھوانے سے نہ شرمایا کہ:” چاند میں جس کی صورت آئی‘ گوہر شاہی ‘ گوہر شاہی“ گوہرشاہی بالکل اسلام کے شجرہ طیبہ کی جڑوں کے لئے کسی زہریلے کیڑے سے کم نہیں تھا‘ اس نے مغربی سرمایہ اور سپوٹ کے ذریعے اپنے باطل عقائد کو امت مسلمہ کے درمیان پھیلانے شروع کردئے‘ اللہ جزائے خیر دے علمائے دین کو‘ جنہوں نے بروقت ہی اس ناسور اورفتنے کا تعاقب کیا۔
ذیل میں گوہرشاہی کے عقائد میں سے چند عقائد پیش کئے جاتے ہیں جن کو معمولی عقل کا مالک بھی پڑھ کر اور پھر گوہرشاہی کو اس ترازو پہ رکھ کر اس کے کفر اور اسلام کے بارے میں فیصلہ کرسکتا ہے‘ چنانچہ ملاحظہ ہو:
۱:․․․گوہرشاہی کے نزدیک اللہ تعالیٰ شہ رگ کے پاس ہوتے ہوئے بھی (نعوذ باللہ) انسانوں کے اعمال سے لاعلم ہیں‘ چنانچہ گوہر شاہی اس عقیدے کا اظہار اپنے ملحدانہ کلام میں کچھ یوں کرتاہے:
قریب ہے شہ رگ کے اسے کچھ پتہ نہیں
بے راز ہوئے محمد کاش تونے پایا وہ راستہ نہیں
(بحوالہ تریاق قلب ص:۱۸)
۲:․․․جب گوہرشاہی خدا کو لاعلم کہہ سکتا ہے تو ایسے ملعون کے لئے اللہ تعالیٰ کی کتاب قرآن مجید میں تحریف کرنا بھی کوئی مشکل نہ ہوگا چنانچہ وہ کہتا ہے کہ:
”قرآن مجید میں بار بار آیا ہے کہ ”دع نفسک وتعال“ ترجمہ: ”نفس کو چھوڑ اور چلا آ“ (بحوالہ مینارہ نور طبع اول ۱۴۰۲ھ) حالانکہ قرآن کریم میں کہیں یہ الفاظ موجود نہیں “۔
۳:․․․․ جب وہ ایسی جھوٹی آیات اپنی طرف سے گھڑے گا تو اس سے کوئی حوالہ بھی طلب کرے گا‘ چنانچہ اس نے پہلے سے ہی اس کا بندو بست کردیا اور کہہ دیا کہ:
قرآن کے صرف ۳۰ پارے نہیں‘ بلکہ کل ۴۰ پارے ہیں چنانچہ وہ لکھتا ہے کہ:
”یہ موجودہ قرآن پاک عوام الناس کے لئے ہے جس طرح ایک علم عوام کے لئے ہے جبکہ دوسرا علم خواص کے لئے ہے جو سینہ بسینہ عطاء ہوا اسی طرح قرآن پاک کے دس پارے اور ہیں․․․ الخ (بحوالہ حق کی آواز ص:۵۲)
۴:․․․ گوہرشاہی مخلوق کو خدا کے ذکر سے پھیر کر اپنے ذکر میں لگانے کے لئے کہتا ہے کہ:
” یہ قرآن مجید فرماتا ہے کہ اٹھتے بیٹھتے لیٹتے میرا ذکر کرو وہ پارے (یعنی وہ مزید دس پارے جو موجودہ قرآن کے علاوہ ہیں گوہرشاہی کے ہاں) کہتے ہیں کہ اپنا وقت ضائع نہ کرو‘ اسی کو دیکھ لینا اس کی یاد آئے تو․․․ (بحوالیہ آڈیوکسیٹ خصوصی خطاب نشتر پارک کراچی)“۔
۵:․․․ موجودہ قرآن مجید نے شراب کو حرام قرار دیا ‘ لیکن شاید کہ گوہرشاہی کو اپنے خصوصی ان دس پاروں میں جو صرف اس پر (شیطان کی طرف سے) نازل ہوئے ہیں۔ شراب کو حلال قرار دیا گیاہے‘ چنانچہ وہ لکھتا ہے کہ حضرت ابوہریرہ  کے اس قول کی کہ مجھے حضور ا سے دو علم عطاء ہوئے ایک تم کو بتا دیا‘ دوسرا بتادوں تو تم مجھے قتل کردو‘ اس کی تشریح میں گوہر شاہی لکھتا ہے کہ:
” وہ دوسرا علم یہ ہے کہ شراب پیو‘ جہنم میں نہیں جاؤگے اور بغیر کلمہ پڑھے اللہ تک رسائی حاصل ہوسکتی ہے“۔ (بحوالہ یاد گار لمحات ص:۹-۱۰)
۶:․․․ گوہرشاہی کو زمین پرتو آرام آیا نہیں‘ اس لئے اس کے نفس نے فضاء میں بھی پرواز کی وہ چاند ‘ سورج اور حجر اسود پر اپنی شبیہ کے متعلق لکھتاہے کہ:
” چاند سورج اور حجر اسود پر شبیہ اللہ کی نشانیاں ہیں‘ یہ من جانب اللہ ہے اور ان کو جھٹلانا گویا کہ اللہ کی بات سے نفی ہے“۔ (بحوالہ حق کی آواز ص:۲۶)
۷:․․․ دنیا کا اصول ہے کہ اپنے محسن کی مدح اور تعریف کی جاتی ہے‘ چونکہ گوہرشاہی بھی اس اصول سے مجبور ہوکر شیطان کی مدح سرائی کرتا ہے تاکہ اس کی طرف سے شیطان کے حق میں کمال ناسپاسی نہ ہو‘ چنانچہ وہ کہتاہے کہ:
” شیطان کی ایک خوبی یہ ہے کہ وہ لوگوں کو گناہ میں لگاتاہے‘ لیکن خود کبھی شامل نہیں ہوتا․․․ الخ۔ (بحوالہ یادگار لمحات ص:۴)
۸:․․․ جو شخص ہدایت من جانب اللہ سے محروم ہو اور اس کی ہدایت میں کلام خداوندی یعنی قرآن مجید اور فرامین رسول ا یعنی احادیث مبارکہ کارگر نہ ہو اور وہ ان سے ہدایت نہ لے سکے تو آخر وہ کہاں جائے گا؟ اس سوال کا جواب اگر گوہرشاہی خود دے تو زیادہ مناسب ہوگا کہ اس کا ہادی نہ خدا ہے اور نہ اس کے رسول ا کی تعلیمات‘ چنانچہ وہ خود لکھتا ہے کہ:
” ایک دن پتھریلی جگہ پیشاب کرہا تھا پیشاب کا پانی پتھروں پر جمع ہوگیا اور ویساہی سایہ مجھے پیشاب کے پانی میں ہنستا ہوا نظر آیا جس سایہ سے مجھے ہدایت ملی تھی“۔ (بحوالہ روحانی سفر ص:۲)
۹:․․․ پوری امت مسلمہ کے ہاں زکوٰة ڈھائی پر سینٹ ہے‘ لیکن گوہرشاہی مال وزر کی محبت میں اس قدر آگے بڑھا کہ اس نے اپنے مرید وں پر مزید پچانوے پرسینٹ زکوٰة عائد کردی اور مجموعی طور پر اس کے ہاں زکوٰة ساڑھے ستانوے پرسینٹ ہوگئی وہ کہتا ہے کہ یہ (موجودہ) قرآن کہتاہے کہ:
” زکوٰة دے ڈھائی پرسینٹ زکوٰة دے وہ یعنی وہ مزید دی پارے جن کا معتقد گوہرشاہی خود ہے کہتا ہے کہ ڈھائی پرسینٹ اپنے پاس رکھ‘ ساڑھے ستانوے پرسینٹ زکوٰة دے“۔ (بحوالہ آڈیوکسیٹ خصوصی خطاب نشتر پارک کراچی)
۱۰:․․․گوہرشاہی کو خطرہ ہے کہ اگر اس کا کوئی مرید حج پر چلاجائے اور حجر اسود پر اس کی تصویر نہ دیکھے تو اس کا جھوٹ کھل جائے گا ا سلئے وہ کہتا ہے کہ تم کعبہ کی طرف نہ جاؤ‘ بلکہ کعبہ تمہاری طرف آئے چنانچہ وہ کہتاہے کہ:
” اس کعبہ کو ابراہیم علیہ السلام نے گارے اور مٹی سے بنایاہے تجھے تو اللہ کے نور سے بنایا گیا ہے تو اس کعبہ کی طرف کیوں جاتاہے وہ کعبہ تیری طرف آئے نا“۔ (بحوالہ مذکورہ) یہ تمام حوالے دور جدید کا مسیلمہ کذاب گوہرشاہی نامی کتاب میں موجود ہیں ”تلک عشرة کاملة“
یہ گوہرشاہی کے سینکڑوں ہزاروں گمراہ کن اور ملحدانہ وزندقانہ عقائد میں سے چند عقیدے تھے جن کو دیکھ کر معمولی شعور کا مالک بھی گوہرشاہی کے کفر اور اسلام کا فیصلہ کرسکتاہے‘ یہی وجہ ہے کہ ان جیسے عقائد کی بناء پر گوہرشاہی کو مقتدر علمائے کرام اور مفتیان عظام نے دائرہ اسلام سے خارج ملحد اور زندیق قرار دیا ہے‘ اس بارے میں آج سے کافی عرصہ پہلے بھی دار الافتاء ختم نبوت‘ دار الافتاء جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کراچی ‘ دار الافتاء دارالعلوم کراچی ‘ دار الافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی اور دیگر مستند اداروں سے فتوے صادر ہوچکے ہیں‘ لہذا انجمن سرفروشان اسلام کا بانی ریاض احمد گوہرشاہی اور اس کی جماعت کے متعلقین جو گوہرشاہی کے مذہب پر عمل پیرا ہیں‘ وہ دائرہ اسلام سے خارج ہیں اور ان میں سے کسی کے ساتھ مسلمان مرد اور عورت کا نکاح جائز نہیں ہے‘ چنانچہ قرآن مجید میں ارشادی باری تعالیٰ ہے :
۱:․․․”ومن یبتغ غیر الاسلام دینا فلن یقبل منہ“ (آل عمران:۸۵)
۲:․․․․”فحبطت اعمالہم فی الدنیا والآخرة“۔ (آل عمران:۲۲)
۳:․․․”فحبطت اعمالہم فلانقیم لہم یوم القیامة وزناً“۔(کہف:۱۰۵)
اور نبراس جوکہ شرح عقائد کی شرح ہے‘ اس میں ہے :
”ورد النصوص بان ینکر الاحکام التی دلت علیہا النصوص القطعیة الی غیر المحتملة للتاویل من الکتاب والسنة ای الحد التواتر․․․ کفر لکونہ تکذیبا صریحاً للہ ولرسولہ․․․ (نبراس ص:۵۶۶)
اور فتاویٰ شامی میں ہے:
”․․․فہو کافر لمخالفة القواطع المعلومة من الدین بالضرورة“ (فتاویٰ شامی ۳/۴۶)
گوہرشاہی اور اس کے متعقدین کے ساتھ نکاح ناجائز ہونے کے بارے میں فتاویٰ شامی میں ہے کہ:
”قال فی التنویر وشرحہ وحرم نکاح الوثنیة بالاجماع قال العلامة الشامی تحت قولہ وحرم نکاح الوثنیة ․․․ وفی الفتح ویدخل فی عبدة الاوثان عبدة الشمس والنجوم والصورة التی استحسنوا والمعطلة والزنادقة․․․ وفی شرح الوجیز وکل مذہب یکفر بہ معتقدہ ․․․ (فتاویٰ شامی ۳/۴۵)
فتاویٰ عالمگیری میں ہے :
”ولایجوز نکاح المجوسیات والوثنیات الی قولہ وکل مذہب یکفر بہ معتقدہ کذا فی فتح القدیر“۔ (فتاویٰ ہندیہ ۱/۲۸۱)
اور بحر الرائق میں ہے:
”وکل مذہب یکفر بہ معتقدہ فہو یحرم النکاح“۔ (البحر الرائق ۳/۱۰۲)
لہذا صورت مسئولہ میں مذکورہ شخص کے ساتھ کسی مسلمان لڑکی کا نکاح جائز نہیں ہے‘ اس سے اجتناب ضروری ہے۔
الجواب صحیح الجواب صحیح
محمد عبد المجید دین پوری محمد شفیق عارف
کتبہ
شاہ فیصل برکی
متخصص فی الفقہ الاسلامی
جامعہ علوم اسلامیہ
علامہ بنوری ٹاوٴن کراچی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
القلم فورم پر محترم راجہ صاحب نے بھی کافی کچھ اس بارے لکھا ھے ۔ آپ خود دیکھیے
Munsab Ali
Munsab Ali
Admin
Admin

Monkey
1013
Join date/تاریخ شمولیت : 07.03.2014
Age/عمر : 43
Location/مقام : pakistan

https://munsab.forumur.net

Back to top Go down

گوہر شاہی ،یا گوبر شاہی Empty Re: گوہر شاہی ،یا گوبر شاہی

Post by Munsab Ali Fri Mar 14, 2014 2:42 pm

حجر اسود کے بارے اس شخص کے بیانات ملاحظہ فرمائیے ،
یہ لنک ضرور دیکھیے ۔وہ حجر اسود پر کون کون سی شبیہات کا ذکر کر رہا ہے
1: اس لنک میں وہ حضرت محمد رسول اللہ کے ساتھ جو عکس نظر آ رہا ہے وہ اس شخص ملعون ریاض گوہرشاہی کا ہے ،
2:ککلی اوتار ایک گھوڑے پر بیٹھا ہے اور وہ ریاض گوہر شاہی ہے ،
3:ککلی اوتار کے بالکل مخالف طرف درگا ماں کا عکس نظر آتا ہے ،
4:حضرت عیسی علیہ السلام اور مریم علیہا السلام کی تصاویر حجر اسود پر ظاھر ہو چکی ہیں ،
5:اب جب یہ تصاویر حجر اسود پر ظاھر ہو چکی ہیں ،تو اس وجہ سے مسلمان انتہائی پریشان ہو گئے ہیں ، جب کہ ھندوؤں اور عیسائیوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے ،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس لنک کو دیکھیے ،
http://www.gohar-shahi.com/Black-Stone.htm

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ان کے جھوٹ ایسے ہیں کہ جس کی کوئی مثال روئے زمین پر نہیں ملتی ، یہ آپ کو دھوکہ نہیں دے رہے یہ اللہ تعالی کے نام استعمال کر کے دھوکہ دینے والا گروہ ہے ، اور ان کے سب بہتان اللہ تعالی کی ذات بابرکات پر ہیں ، اور آپ سب جانتے ہیں کہ اللہ تعالی کی ذات ایسے لوگوں کو خود سزا دے گی ،انشاءاللہ یہ گروہ اپنی سب تعلیمات اور پیروکاروں سمیت جہنم رسید ہو گا
Munsab Ali
Munsab Ali
Admin
Admin

Monkey
1013
Join date/تاریخ شمولیت : 07.03.2014
Age/عمر : 43
Location/مقام : pakistan

https://munsab.forumur.net

Back to top Go down

گوہر شاہی ،یا گوبر شاہی Empty Re: گوہر شاہی ،یا گوبر شاہی

Post by Munsab Ali Fri Mar 14, 2014 2:43 pm

مہدی فونڈیشن نے ریاض گوہر شاہی کے نام سے ال ر ۔۔ ٹی وی شروع کیا ہے ،
اس کا لنک مشاھدہ کریں ،
[align=center]http://www.livestream.com/alratv[/align]


الر ۔( ال ر ) کے نام سے ان کا ایک ٹی وی بھی نیٹ کی دنیا میں چل رہا ہے ،
امت مسلمہ کو ہر زمانے میں ہی بے شمار فتنوں کا سامنا کرنا پڑا ہےجن میں کئی نبوت اور امام مہدی ہونے کے دعوے دار اٹھے اور اپنی دنیا و آخرت برباد کرنے کے ساتھ ساتھ بے شمار لوگوں کو بھی گمراہ کر کے چلے گئے۔

ان میں سے ایک ریاض احمد گوہر شاہی بھی ہے جس نے امام مہدی ہونے کا دعوہ کیا ہے۔ موصوف کی تصویر چاند ستاروں سورج حجرِ اسود اور نہ جانے کہاں کہاں ظاہر ہو چکی ہے اور اسکی وجہ سے موصوف کے پیروکار حضرت امام جعفر صادق کا یہ قول اس پر فٹ کر رہے ہیں کہ “امام مہدی کا چہرہ چاند میں چمکے گا”۔

اس آدمی کے پیروکاروں کا عقیدہ ہے کہ قیامت کے قریب حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ہمراہ گوہر شاہی ہی بطور امام مہدی ہو گا۔
Munsab Ali
Munsab Ali
Admin
Admin

Monkey
1013
Join date/تاریخ شمولیت : 07.03.2014
Age/عمر : 43
Location/مقام : pakistan

https://munsab.forumur.net

Back to top Go down

گوہر شاہی ،یا گوبر شاہی Empty Re: گوہر شاہی ،یا گوبر شاہی

Post by Munsab Ali Fri Mar 14, 2014 2:44 pm

اس کا بانی ریاض احمد گوہر شاہی ہے، ابتداء میں اس شخص نے اپنے آپ کو بریلوی مسلک کا ماننے والا بتایا، مگر پھر بہت ہی جلد اس کی تحریک اور اس کے افعال و کردار سے معلوم ہوا کہ یہ ایک بددین آدمی ہے اور یہ کسی ایجنسی کا شاخسانہ ہے اور یہ کسی مسلک کا ماننے والا نہیں ہے بلکہ اپنی خواہشات پر عمل کرنے والا ہے، اس لئے اس نے عورتوں سے ملنا جلنا، شراب و چرس پینا، جیسے حرام کام کو حلال بتایا۔
مال و دولت کی ریل پیل سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ وہ کسی ایجنسی کا آدمی تھا جو مسلمانوں کے درمیان انتشار ڈالنے کے لئے آمادہ کیا گیا تھا، اسی جوہ سے اس نے کھلے عام اور بلا خوف و خطر غلط عقائد و نظریات کا پرچار کیا، پھر دیکھتے ہی دیکھتےاس نے ایک فتنہ کی حیثیت اختیار کرلی اور پورے ملک میں اس کے جراثیم پھیل گئے، پھر اس غلط فتنہ و عقائد پر اور نظریات کے خلاف ہر مسلک کے لوگ کھڑے ہوگئے اور ہر مسلک والوں نے اس کے خلاف کفر کا فتویٰ دیا۔
یہ فرقہ ۱۹۸۰ء میں وجود میں آیا، ابتدائی مرکز اس کا شہر کوٹری حیدرآباد سندھ کی خورشید کالونی تھا۔
فرقہ انجمن سرفروشانِ اسلام کے بانی ریاض احمد گوہر شاہی کے حالات
نام: ریاض احمد گوہر شاہی، والد کا نام: فضل حسین مغل، سرکاری ملازم تھے۔
پیدائش: راولپنڈی میں ۲۵/نومبر ۱۹۴۱ء میں گاؤں ڈھوک گوہر شاہ میں ہوئی۔
تعلیم: اپنے گاؤں ڈھوک گوہر شاہ میں ہی ۸ کلاس تک پڑھی اور پھر پرائیوٹ طور پر میٹرک کیا اور پھر ویلڈنگ اور موٹر میکانیک کا کام سیکھا، پھر موٹر میکانیک کی دُکان کھولی، مگر اس میں کوئی نفع حاصل نہیں ہوا، حصولِ روزگار کے لئے پریشانی ہوئی تو اس نے سوچا کہ پیری مریدی کا دھندا شرور کردیا جائے، اس کے لئے ابتداءًا خانقاہ کے چکر لگائے۔
گوہر شاہی خود لکھتے ہیں کہ میں کئی سال تک سیہون شریف کے پہاڑوں اور لال باغ میں چلے اور مجاہدے کئے مگر گوہرِ مراد حاصل نہ ہوا۔
اور پھر حام داتاراور بری امام کے دربار پر بھی رہا، مگر کوئی فائدہ نہیں ہوا اور روحانی سفر میں ایک اور جگہ پر وہ لکھتے ہیں کہ بیس سال کی عمر سے تیس سال تک ایک گدھے کا اثر رہا، نماز وغیرہ سب ختم ہوگئی، جمعہ کی نماز بھی ادا نہ ہوسکی، پیروں اور عالموں سے جدائی ہوگئی، اکثر محفلوں میں ان پر طنز کرتا، شادی کرلی، تین بچے ہوگئے اور کاروبار میں مصروف ہوگیا، زندگی کا مطلب سمجھ گیا کہ تھوڑے دن کی زندگی ہے، عیش کرلو، فالتو وقت سینماؤں اور تھیٹروں میں گذرتا، روپیہ اکھٹا کرنے کے لئے حلال و حرام کی تمیز بھی جاتی رہی، کاروبار میں بے ایمانی، فراڈ اور جھوٹ شعار بن گیا ہے، سمجھتے کہ نفس امارہ کی قید میں زندگی کٹنے لگی، سوسائٹیوں کی وجہ سے برائی کا اثر ہوگیا۔
(روحانی سفر:۱۳ تا ۱۶)
پھر اس شخص نے پیری مریدی شروع کردی اور اس کے لئے اس نے سندھ کے پسماندہ اور غیر تعلیم یافتہ علاقہ جام شورو ٹیکسٹ بک بورڈ کے ساتھ میں جھونپڑی ڈال دی وار جن بھوت نکالنے کا دھندا شروع کردیا، کمزور عقیدے والے لوگوں کا ہجوم ہونے لگا اور جام شورو کے میڈیکل کالج کے طلبہ نے بھی آنا جانا شروع کردیا، مگر پرنسپل نے اس کا ٹھکانہ ختم کروادیا، تو اس نے حیدرآباد سرے گھاٹ پر اپنا اڈّہ قائم کرلیا۔
یہ واقعہ گوہر شاہی نے خود اپنی کتاب ’’روحانی سفر‘‘ میں لکھا اس کی تحریر میں پڑھیں، گوہر لکھتا ہے:
’’روحانی حکمہوا کہ حیدرآباد واپس چلے جاؤ اور خلقِ خدا کو فیض پہنچاؤ، میں نے کہا اگر وہاں واپس کرنا ہے تو راولپنڈی بھیج دو، وہاں پر بھی خلق خدا ہے اور جب دنیا میں رہنا ہے تو پھر بال بچوں سے دوری کیا؟ حکم ہوا کہ بال بچے یہیں منگوالو، جواب میں میں نے کہا ان کی معاش کے لئے نوکری کرنی پڑے گی جبکہ میں اب دنیوی دھندوں سے الگ تھلگ رہنا چاہتا ہوں، جواب آیا جو اللہ کے دین کی خدمت کرتے ہیں اللہ ان کی مدد کرتا ہے اور اللہ انہیں وہاں سے رزق پہنچاتا ہے جس کا انہیں گمان بھی نہیں ہوتا، جام شورومیں ٹیکسٹ بک بورڈ کے عقب میں جھونپڑی ڈال کر بیٹھ گئے اور ذکر قلبی اور آسیب وغیرہ کا سلسلہ شروع ہوتی، وہ لوگ جو سیہون سے واقفیت رکھتے تھےآنا جانا شروع ہوگئے اور میری ضروریات کا وسیلہ بن گئے، اب یہاں بھی لوگوں کا تانتا بندھا رہتا ہے، سیکیورٹی پولیس پیچھے تک لگ گئی اور چھپ چھپ کر حرکات کا جائزہ لیتی، حتی کہ ایک کیمرہ بھی قریبی درخت میں فٹ ہوگیا، یونیورسٹی اور میڈیکل کے طلبہ آئے، ذکر و فکر کی باتیں سنتے، ان کو بھی ذکر کا شوق پیدا ہوا، پرنسپل کو پتہ چلا جو دوسری عقائد کا تھا، ان کو سختی سے منع کیا، لیکن وہ باز نہ آئے اور ایک دن پرنسپل نے چوکیداروں کو حکم دیا کہ جھونپڑیاکھاڑدویا استعفیٰ دیدو، صبح کے وقت کچھ چوکیدار میرے پاس آئے اور کہا ہمیں جھونپڑی اکھاڑنے کا حکم ملا ہے، ہم نے کوئی مداخلت نہ کی اور جھونپڑی اکھاڑ کر سامان دور پھینک دیا۔
(روحانی سفر:۸)
اب حیدرآباد سرے گھاٹ میں رہنے لگا، یہاں بھی لوگ آنا شروع ہوگئے، لوگ بڑی عقیدت سے ملتے، سوچا کیوں نہ ان سے دین کا کام لیا جائے، سب سے پہلے عمر رسیدہ بزرگوں سے ذکر قلب کا شروع کریں، انہوں نے تسلیم کیا اور خوب تعریف بھی کی، لیکن عمل کے لئے کوئی تیار نہ ہوا، پھر سوچا علماء دین سے مدد لی جائے کئی عالموں سے ملا یہ لوگ ظاہر ہی کو سب کچھ سمجھتے تھے، ان کے نزدیک ولایت بھی علم ظاہری تھی، بلکہ اکثر عامل قسم کے مولوی پیر فقیر بنے بیٹھے تھے، بہت کم عالموں نے علم باطن کے بارے میں صرف گردن ہلائی، اکثر مخالفت پر اتر آئے، پھر ان عابدوں اور زاہدوں سے بڑھ کر نوجوانوں کی طرف رخ کیا، چونکہ ان کے قلب ابھی محفوظ تھے، دلوں نے دل کی بات تسلیم کرلی اور انہوں نے عملاً لبیک کہا اور پھر وہ نسخہ روحانیت بازاروں میں بیچنا شروع ہوگئے، پھر وہ نکتہ اسم ذات گلیوں محلوں اور مسجدوں میں گونجا، پھر لوگوں کے قلبوں میں گونجا، جب اس کے خریدار زیادہ ہوگئے تو نظام سنبھالنے کے لئے انجمن سرفروشانِ اسلام پاکستان کی بنیاد رکھی گئی۔
(روحانی سفر:۳۸)
پھر اس کے بعد اس نے اپنے عقائد ونظریات کا پرچار کرنا شروع کردیا، کچھ عقائد کا ذکر آگے صفحات پر آرہا ہے۔
فرقہ انجمن سرفروشان اسلام کے عقائد و نظریات
۱۔ نبی کریم ﷺ جو کچھ مجھ کو بتاتے ہیں وہی میں بتاتا ہوں۔
(حق کی آواز:۴)
۲۔ اسلام کے پانچوں ارکان میں روحانیت نہیں، روحانیت تو ذکر میں ہے۔
(حق کی آواز:۳)
۳۔ قرآن کے چالیس پارے ہیں۔
(حق کی آواز:۵۲)
۴۔ آپﷺ کی زیارت کے بغیر امتی نہیں ہوتا۔
(مینارۂ نور:۳۴)
۵۔ روحانیت سیکھو، خواہ تمہارا تعلق کسی بھی مذہب سے ہو خواہ مسلمان ہو یا عیسائی ہو، ہندو اور سکھ ہو، بغیر کلمہ پڑھے بھی اللہ تک رسائی ہوسکتی ہے۔
(مینارۂ نور)
۶۔ انبیاء علیہ السلام کی توہین کرنا۔
۷۔ میں امام مہدی ہوں اور میرے طریقے سے دنیا کو ہدایت حاصل ہوگی۔
(حق کی آواز:۴)
۸۔ کلمہ میں لا الہ الا اللہ ہو، محمد رسول اللہ کی جگہ پر گوہر شاہی رسول اللہ کہنا چاہئے۔
(اشتہار)
۹۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے ملاقات کا دعویٰ۔
۱۰۔ عورتوں سے مصافحہ و معانقہ وغیرہ کرنا صحیح ہے۔
Munsab Ali
Munsab Ali
Admin
Admin

Monkey
1013
Join date/تاریخ شمولیت : 07.03.2014
Age/عمر : 43
Location/مقام : pakistan

https://munsab.forumur.net

Back to top Go down

گوہر شاہی ،یا گوبر شاہی Empty Re: گوہر شاہی ،یا گوبر شاہی

Post by Munsab Ali Fri Mar 14, 2014 2:46 pm

فتنہ انجمن سرفروشان کے عقائد و نظریات کے قرآن و حدیث سے جوابات
پہلا عقیدہ:
نبی کریم ﷺ مجھ کو جو تعلیم دیتے ہیں میں وہی بتاتا ہوں۔
اسلام کے ارکان نماز، روزہ، زکوٰۃ، حج میں روحانیت نہیں ہے، روحانیت تو صرف ذکر میں ہے جیسے کہ گوہر شاہی خود تحریر کرتے ہیں:
’’نماز، روزہ، حج، زکوٰۃ اور عبادات میں روحانیت نہیں، روحانیت کا تعلق دل کی ٹک ٹک کے ذریعہ اللہ اللہ کرنا ہے جس کے ذریعہ انسان میں موجود دیگر مخلوقات بھی بیدار ہوکر اللہ اللہ کرنے لگ جاتی ہیں، پھر یہ نمازیں پڑھتی ہیں، روزے رکھتی ہیں، ان کا یہ عمل قیامت تک جاری رہتا ہے‘‘۔
(حق کی آواز:۳)
جواب:
اس کے خلاف علماء اہل سنت و الجماعت فرماتے ہیں کہ اس بات پر اجماع ہے کہ نماز، روزہ، حج زکوٰۃ اور عبادات یہ دین میں اصل مقصود ہیں، اگر کوئی ان کے بارے میں یہ کہے کہ اس میں روحانیت نہیں ہے تو یہ کفر کی بات ہے۔
(احسن الفتاویٰ:۱/۳۱۹)
خلاصہ یہ ہے کہ شریعت اور روحانیت یعنی طریقت حقیقت کے لحاظ سے ایک ہیں، طریقت، شریعت پر عمل کرنے کا ہی نام ہے، یعنی وہ طریقہ جس کے ذریعہ سے آدمی کامل شریعت پر عمل پیرا ہوسکے۔


دوسرا عقیدہ: قرآن مجید کے چالیس پارے ہیں
اس بارے میں خود گوہر شاہی کہتے ہیں:
’’یہ قرآن پاک عوام کے لئے ہے، جس طرح ایک علم عوام کےلئے جبکہ دوسرا علم خواش کے لئے ہے جو سینہ بہ سینہ عطا ہوا، اسی طرح قرآن پاک کے دس پارے اور ہیں جب ہم نےاللہ کو جاننے کی غرض سے مغل باغ سیہون شریف میں ذکر و فکر، تلاوت، عبادت و ریاضت اور مجاہدادت کئے تو ہم پر باطنی راز منکشف ہونا شروع ہوگئے، باطنی مخلوقات ہمارے سامنے آگئیں اور وہ دس پارےبھی سامنے آگئے‘‘۔
(حق کی آواز:۵۲)
اسی کتاب میں دوسری جگہ لکھا ہے:
’’تیس پارے ظاہری قرآن پاک کے، دس پارے باطنی، کل ملا کر چالیس پارے ہوئے‘‘۔
(حق کی آواز:۵۴)
جواب:
اس قسم کا عقیدہ بھی قرآن و حدیث کے سراسر خلاف ہے، قرآن مجید میں اللہ جل شانہ خود ارشاد فرماتے ہیں:
إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَإِنَّا لَهُ لَحَافِظُونَ o
(حجر:۹)
ترجمہ: بے شک ہم نے قرآن اتارا ہے اور بے شک ہم ہی اس کی حفاظت کرنے والے ہیں۔
مسلمانوں کا عقیدہ:
مسلمانوں کا عقیدہ یہ ہے کہ قیامت تک ہر قسم کی تحریفِ لفظی و معنوی سے قرآن محفوظ رہے گا، زمانہ کتنا ہی بدل جائے مگر قرآن میں تبدیلی نہیں آئے گی اور قرآن کی حفاظت کے بارے میں ذخیرۂ احادیث موجود ہے۔


• تیسرا عقیدہ:
رسول کریم ﷺ کی زیارت کے بغیر کوئی آدمی آپﷺ کا امتی نہیں بن سکتا۔
خود گوہر شاہی اپنی بدنام کتاب مینارہ نور میں تحریر کرتے ہیں:
’’جب تک آپ ﷺ کسی کو زیارت نہ دیں تو اس کے امتی ہونے کا کوئی ثبوت نہیں۔
(مینارۂ نور:۳۴)
جواب:
اہل سنت و الجماعت کے نزدیک اس قسم کی شرط لگانا امتی ہونے کے لئے آج تک کسی نے بھی نہیں لگائی اور نہ اس کا کوئی ثبوت قرآن سے ہے اور نہ ہی احادیثِ مبارکہ سے، تو یہ شرط کیسے قابل قبول ہوگی؟
علماء نے تو مسلمان ہونے کے لئے اتنا لکھا ہے کہ جو بھی دل سے اللہ کی توحید کی گواہی دے اور نبی کریم ﷺ کی رسالت کی گواہی دے وہ نبی کریم ﷺکا امتی اور مسلمان ہے اور آپﷺ کی امت میں شامل ہے، خواہ زندگی بھر وہ نبی کریمﷺ کی میارت کرسکا ہو یا نہ کرسکتا ہو وہ مسلمان ہے۔
اللہ کی پہچان اور رسائی کے لئے روحانیت سیکھو، خواہ تمہارا تعلق کسی بھی فرقہ یا مذہب سے ہو، اس بارے میں خود گوہر شاہی ہی تحریر کرتے ہیں:
’’اللہ کی پہچان اور رسائی کے لئے روحانیت سیکھو خواہ تمہارا تعلق کسی بھی فرقہ یا مذہب سے ہو، مسلمان یہ کہیں گے کہ بغیر کلمہ پڑھے کوئی کیسے اللہ تک پہنچ سکتا ہے؟ جب کہ عملی طور پر ایسا ہورہا ہے؟ عیسائی، ہندو اور سکھوں کے ذکر کے بغیر کلمہ پڑھے چل رہے ہیں‘‘۔
(گوہر:۴)
ایک اور جگہ لکھتے ہیں:
’’اللہ کی پہچان اور رسائی کے لئے روحانیت سیکھو خواہ تمہارا تعلق کسی بھی مذہب سے ہو‘‘۔
(فرمان گوہر شاہی، مینارۂ نور)
اس بارے میں علماء اہل سنت و الجماعت اور پوری امت کا ہی اتفاق ہے کہ اسلام قبول کئے بغیرکوئی بھی عمل اللہ کے یہاں مقبول نہیں ہے، جیسے کہ قرآن و احادیث سے اس کا ثبوت ملتا ہے، مثلاً:
قرآن سے ثبوت
۱۔ وَمَنْ يَبْتَغِ غَيْرَ الْإِسْلَامِ دِينًا فَلَنْ يُقْبَلَ مِنْهُ ۔
(اٰل عمران:۸۵)
ترجمہ: جو شخص اسلام کے علاوہ کوئی دوسرا دین اختیار کرے گا تو اس سے قبول نہیں کیا جائے گا۔
احادیث سے ثبوت
۱۔ و الذی نفسُ محمد بیدہ لا یسمع بی احد من ھذہ الامۃ یہودی ولا نصرانی ثم یموت و لم یؤمن بالذی اُرسلتُ بہ الا کان من اصحاب النار۔
(مسلم و کذا مشکوٰۃ:۱۲)
ترجمہ: اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں محمد ﷺ کی جان ہے نہیں اس امت میں سے کوئی بھی یہودی اور نہ نصرانی کہ میرے بارے میں سنے اور پھر میرے لائے ہوئے دین پر ایمان لائے بغیر مرجائے مگر یہ کہ وہ جہنمی ہوگا۔
۲۔ قال علیؓ فی آخر خطبۃ لہ ایھا الناس دینکم دینکم فان السیئۃ فیہ خیر من الحسنۃ من غیرہ ان السیئۃ فیہ تغفر و ان الحسنۃ فی غیرہ لا تقبل۔
(روح المعانی:۳/۱۰۹)
ترجمہ: حضرت علی رضی اللہ عنہ نے آخری خطبوں میں سے ایک خطبہ میں فرمایا: اے لوگو! اپنے دین کو پکڑو،اس لئے کہ اس میں گناہ غیر دین میں نیکی سے بہتر ہے، اس لئے کہ دین اسلام میں گناہ معاف ہوجاتا ہے اور غیر دین میں نیکی بھی قبول نہیں ہوگی۔
۳۔ مشہور روایت ہے کہ اگر موسیٰ علیہ السلام بھی زندہ ہوتے تو وہ بھی میرے دین کی اتباع کرتے۔
علماء عقائد سے ثبوت
۱۔ ان اللہ لا یغفر ان یشرک بہ۔
(نبراس:۳۶۰)
ترجمہ: (اس بات پر تمام مسلمانوں کا اجماع ہے کہ) بیشک مشرک کی مغفرت نہیں ہوگی۔
اور عقیدۃ الطحاویہ میں ہے:
۲۔ و اذا زال تصدیق لم ینفع بقیۃ الاخر فان تصدیق القلب شرط فی اعتبارھا و کونھا نافعۃ۔
(عقیدۃ الطحاویہ:۳۴۱)
ترجمہ: جب دل میں ایمان کی تصدیق نہ رہے تو باقی اعمال کار آمد نہیں ہوں گے اس لئے کہ دل کی تصدیق اعمال کے معتبر اور کار آمد ہونے کے لئے شرط ہے۔


چوتھا عقیدہ: انبیاء علیہم السلام توہین کرنا
مثلاً حضرت آدم علیہ السلام کے بارے میں گوہر شاہی نے لکھا ہے:
ترجمہ: ’’جب حضرت آدم علیہ السلام کا جثہ (جسم) بنایا گیا تو شیطان نے نفرت سے تھوکا جو ناف کے مقام پر پڑا اور شرک سے ایک جرثومہ اندر داخل ہوا، جو بعد میں شیطان کا آلہ کار بنا اور آدم علیہ السلام نفس کی شرارت سے اپنی وراثت یعنی بہشت سے نکل کر عالم ناسوت میں پھینکے گئے‘‘۔
(مینارہ نور:۱۲)
حضرت موسیٰ علیہ السلام کے بارے میں لکھا ہے:
’’بیت المقدس سے دو میل دو حضرت موسیٰ علیہ السلام کا مزار ہے، یہودی مرد اور عورتیں وہاں شراب نوشی کرتے ہیں، حتی کہ وہ مزار فحاشی کا اڈّا بن گیا جس کی وجہ سے موسیٰ علیہ السلام کے لطائف وہ جگہ چھوڑ گئے اور وہ مزار خالی بت خانہ رہ گیا‘‘۔
(مینارۂ نور۶۲)
جواب:
اس کے بر خلاف جمہور امت کا اجماع ہے کہ انبیاء علیہم السلام کی تحقیر و توہین کفر ہے، یہی بات قرآن و احادیث اور جمہور امت کے اقوال سے معلوم ہوتی ہے۔
انبیاء علیہم السلام کی تحقیر کفر ہے، قرآن سے اس کا ثبوت
۱۔ ذَلِكَ جَزَاؤُهُمْ جَهَنَّمُ بِمَا كَفَرُوا وَاتَّخَذُوا آيَاتِي وَرُسُلِي هُزُوًا o
(کہف:۱۰۶)
ترجمہ: جنہوں نے کفر کیا اور میری آیات اور میرے رسولوں کا مذاق اُڑایا ان کا بدلہ جہنم ہے۔
۲۔ قُلْ أَبِاللَّهِ وَآيَاتِهِ وَرَسُولِهِ كُنْتُمْ تَسْتَهْزِئُونَ oلَا تَعْتَذِرُوا قَدْ كَفَرْتُمْ بَعْدَ إِيمَانِكُمْ ۔
(توبہ: ۶۵،۶۶)
ترجمہ: کہہ دو کہ کیا تم اللہ اور اس کی آیات اور اس کے رسول کے ساتھ استہزاء کرتے تھے، اب عذر مت بناؤ، تم ایمان لانے کے بعد کافر ہوگئے۔
۳۔ لِتُؤْمِنُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَتُعَزِّرُوهُ وَتُوَقِّرُوهُ ۔ ()
ترجمہ: تاکہ تم اللہ پر ایمان اور اس کے رسول پر اور رسول کی عزت اور توقیر کرو۔
انبیاء علیہم السلام کی تحقیر کفر ہے، احادیث سے اس کا ثبوت
۱۔ عن ابن عباس رضی اللہ عنھما ایما مسلم سبّ اللہ اور سبّ احدا من الانبیاء فقد کذّب الرسول ﷺ وھی ردّۃ ..... فان رجع فیھا و الا قتل۔
(الصارم المسلول:۱۹۵)
ترجمہ: حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ جس کسی مسلمان نے اللہ یا کسی نبی کو گالی دی اس نے آپﷺ کو کی تکذیب کی اور یہ مرتد ہوگیا، وہ تو بہ کرے تو صحیح ورنہ قتل کردیا جائے گا۔
۲۔ عن مجاھد قال اتی عمر رضی اللہ عنہ برجل سبّ النبی صلی اللہ علیہ وسلم فقتلہ ثم قال عمر رضی اللہ عنہ من سبّ اللہ تعالیٰ او سبّ احدا من الانبیاء فاقتلوہ۔
(الصارم المسلول:۱۹۵)
ترجمہ: حضرت مجاہد رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس ایک آدمی لایا جس نے نبی کریم ﷺ کو گالی دی تھی، تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اس کے قتل کرنے کا حکم دیا، پھر فرمایا: جو شخص اللہ کو یا کسی نبی کو گالی دے اس کو قتل کردو۔
(انبیاء علیہم السلام سے متعلق جمہور امت کا عقیدہ)
تحفہ شرح منہاج میں ہے:
۱۔ او کذّب رسولاً او نبیًّا اور نقّصہ بای منقص کان صغر اسمہ مریدا تحقیرہ او جوزنبوۃ احد بعد وجود نبینا صلی اللہ علیہ وسلم و عیسیٰ علیہ السلام نبی قبلہ فلا برد۔
(تحفہ شرح منہاج:۲۴۱)
ترجمہ: کافر ہوجاتا ہے اگر کسی رسول ہادی کی تکذیب کرے یا کسی قسم کی کمی بیان کرے، تحقیر تصغیر سے نام لے یا ہمارے نبی ﷺ کی نبوت کے بعد کسی کے لئے منصبِ نبوت کو جائز سمجھے اور عیسیٰ علیہ السلام کو نبیﷺ سے پہلے منصب نبوت دیا جاچکا ہے اس پر کچھ شبہ نہیں ہے۔
۲۔ یکفر اذا شکّ فی صدق النبی صلی اللہ علیہ وسلم او سبّہ او نقّصہاو صغّرہ .... و یکفر بہ بنسبۃ الانبیاء الی الفواحش۔
(الاشباہ و النظائر:۱۳۷)
ترجمہ: کافر ہوجاتا ہے جب کسی نبی کے صدق میں شک کرے یا گالی دے یا ان کی شان میں کمی کرے یا تصغیر سے نام لے اور فواحش کو انبیاء علیہم السلام کی طرف منسوب کرے ان سب سے آدمی کافر ہوجاتا ہے۔
اسی طرح علامہ شامی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
۳۔ الکافر بسب نبی ..... فانہ یقتل حدًّا۔
(رد المحتار:۴/۲۳۱)
ترجمہ: نبی کو گالی دینے سے آدمی کافر ہوجاتا ہے، اس کو حدًّا قتل کردیا جائے گا۔

انچواں عقیدہ:
مہدی ہونے کا دعویٰ کرنا اور یہ کہنا کہ ہدایت میرے ذریعہ سے پھیلے گی۔
اس بارے میں خود گوہر شاہی کہتے ہیں:
’’لوگ اگر ہمیں امام مہدی کہتے ہیں تو اصل میں جس کو فیض ملتا ہے وہ ہمیں اتنا ہی سمجھتا ہے، کچھ لوگ تو ہمیں اور بھی بہت کچھ کہتے ہیں، ہم انہیں اس لئے کچھ نہیں کہتے ہیں کہ ان کا عقیدہ جتنا ہماری طرف زیادہ ہوگا ان کے لئے بہتر ہوگا‘‘۔
(سوالنامہ گوہر:۸۔ سنہ ۱۹۹۷ء)
جواب:
برخلاف مسلمانوں کے کہ ان کا عقیدہ اور اجماع یہ ہے کہ حضرت مہدیؒ قیامت کے قریب قریب پیدا ہوں گے۔
نام ان کا محمد، والد کا نام عبد اللہ، والدہ کا نام آمنہ ہوگا، حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ کی اولاد میں سے ہوں گے، مدینہ منورہ کے رہنے والے ہوں گے۔
نیز حضرت مہدی کے بارے میں متعدد روایات مروی ہیں، مثلاً :
۱۔ عن ام سلمۃ رضی اللہ عنہا قالت سمعتُ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یقول المھدی من عترتی من ولد فاطمۃ۔
(ابوداؤد:۲/۲۴۰۔ و کذا ابن ماجہ)
ترجمہ: حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا کہ مہدی میرے خاندان سے ہوں گے، یعنی اولاد فاطمہ میں سے ہوں گے۔
۲۔ و عن علیؓ قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سیخرج من صلبہ رجل یسُسمّٰی باسم نبیکم یشبہہ فی الخلق ولا یشبہہ فی الخلق یملأ الارض عدلاً۔
(ابو داؤد:۲/۲۴۱۔ مشکوٰۃ:۴۷۱)
ترجمہ: حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ ان کی صلب سے ایک شخص پیدا ہوگا جو تمہارے نبیؐ کے نام سے موسوم ہوگا اور خلقت میں مشابہ ہوگا، مگر خلق میں نہیں، وہ زمین کو عدل سے بھر دے گا۔
۳۔ عن عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ یملک العرب رجل من اھل بیتی یواطی اسمہ اسمی و اسم ابیہ الحدیث ..... ھذا الحدیث حسن صحیح۔
(ترمذی:۲/۴۶)
ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ میرے خاندان ایک شخص عرب کا مالک اور بادشاہ ہوگا، اس کا نام میرے نام کے مطابق اور اس کے باپ کا نام میرے باپ نام کے مطابق ہوگا۔
۴۔ و عن ابی سعید الخدری رضی اللہ عنہ قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لا تقوم الساعۃ حتی تملأ الارض جوراً و عدواناً ثم یخرج من اھل بیتی فجل یملأھا قسطاً و عدلاً کما ملئت ظلماً و عدواناً۔
(ابوداؤد:۲/۲۳۹)
ترجمہ: حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک کہ زمین ظلم و بے انصافی سے بھردی جائے گی، پھر میرے خاندان سے ایک شخص نکلے گا جو زمین کو عدل و انصاف سے بھردے گا، جیسے کہ اس سے پہلے جو ظلم و بے انصافی سے بھری ہوئی تھی۔
حضرت مہدی کے بارے میں احادیثِ متواتر
اتنی کثرت سے حضرت مہدی کے بارے میں روایات نقل کی گئی ہیں جو حد تواتر تک پہنچی ہوئی ہیں کہ جس کا انکار کرنا ممکن نہیں، علامہ شوکانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
فقرر ان الاحادیث الواردۃ فی المھدی المنتظر متواترۃ والاحادیث الواردۃ فی نزول عیسی بن مریم علیہ السلام متواترۃ۔
(کتاب الاداعۃ:۷۷)
ترجمہ: وہ احادیث جو حضرت مہدی موعود کے بارے میں وراد ہیں وہ متواتر ہیں اور وہ احادیث جو نزول عیسیٰ علیہ السلام کے بارے میں مروی ہے وہ متواتر ہیں۔
ان تمام روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت مہدی کا آنا قیامت کی علامات میں سے ہے اور ان کی علامات جو احادیث میں بیان کی گئی ہیں ان میں کوئی بھی علامت گوہر شاہی میں نہیں پائی جاتی، اس لئے یہ مہدی موعود نہیں ہے۔
(مزید وضاحت کے لئے دیکھیں: عقائد الاسلام، مولف ابومحمد عبد الحق حقانی:۱۸۱ تا ۱۸۶۔ عقیدہ سفارینہ:۲/۶۷)

چھٹواں عقیدہ:
کلمہ میں محمد رسول اللہ کی جگہ پر گوہر شاہی رسول اللہ کہنا۔
اس بارے میں گوہر شاہی خود اپنی بدنام زمانہ کتاب ’’حق کی آواز‘‘ میں لکھتے ہیں:
ترجمہ: ’’جشن ولادت کے موقع پر ایک رنگین اسٹیکر R,A,G,S نیشنل انگلینڈ نے جاری کیا، جس میں کلمہ اور میرا نام لکھا تھا، حالانکہ اس میں کوئی ایسی بات نہ تھی، پھر بھی مخالفوں کے شر کی وجہ سے فوری ضبط کرلیا‘‘۔
(مہدی منتظر:مصنف شیخ ابن حجر مکیؒ، اس کتاب میں دو سو علاماتِ مہدی لکھی ہیں)
جواب:
کلمہ طیبہ میں دوسرا جز محمد رسول اللہ ﷺ ہے، اس پر جمہور امت کا اجماع ہے، جس طرح دوسرے انبیاء علیہم السلام کے ساتھ کلمہ کے دوسرے جز میں نام ذکر کیا جاتا تھا تو اسی طرح گوہر شاہی نے بھی اپنا نام کلمہ میں ہی شامل کرلیا اس طرح ہے۔
(حق کی آواز:۵۱۴)
لا الہ الا اللہ آدم صفی اللہ
لا الہ الا اللہ ابراھیم خلیل اللہ
لا الہ الا اللہ اسماعیل ذبیح اللہ
لا الہ الا اللہ موسیٰ کلیم اللہ
لا الہ الا اللہ عیسیٰ روح اللہ
لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ
اسی طرح گوہر شاہی نے بھی کلمہ کے ساتھ اپنا نام جوڑ لیا اور یہ لکھوایا:
لا الہ الا اللہ گوہر شاہی رسول اللہ
نیز جمہور امت کا اتفاق ہے کہ کلمہ طیبہ میں کسی قسم کا تغیر کرنے سے آدمی اسلام سے خارج ہوجاتا ہے، علماء اہل سنت والجماعت کا عقیدہ تو یہاں تک کہ ہے کہ صرف نبی کریم ﷺ کو نبی نہ ماننے والا کافر ہے، اس کے ساتھ ساتھ آپﷺ جو کچھ لے کر آئے ہیں اس کو بھی نہ ماننا کفر ہے، یہی بات قرآن و احادیث اور اجماعِ امت سے ثابت ہے، علامہ ابن حزم ظاہری رحمۃ اللہ علیہ اپنی کتاب الفصل میں فرماتے ہیں:
صح الاجماع علی ان کل من جحد شیئا صح عندنا بالاجماع ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اتیٰ بہ فقد کفر ۔
(کتاب الفصل:۴/۲۵۵)
ترجمہ: اس بات پر اجماع ہے کہ ہر وہ شخص جس نے اس امر کا انکار کیا جو اجماعاً ثابت ہوچکا ہو کہ اس امر کا جو رسول اللہ ﷺ خدا کی طرف سے لاتے ہیں وہ کافر ہے۔
اور کتاب ایثار الحق میں ہے:
ان الکفر ھو جحد الضروریات من الدین او تاویلھا۔
(ایثار الحق:۲۵)
ترجمہ: کفر ضروریاتِ دین کا انکار کرنا ہے یا اس کی تاویل کرنا ہے۔

ساتواں عقیدہ: حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے ملاقات کا دعویٰ
اس بارے میں گوہر شاہی خود تحریر کرتے ہیں:
’’امام مہدی اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام ظاہر ہوچکے ہیں جو ان کے قریبی لوگ ہیں وہ انہیں جانتے رہے ہیں اور جو بھی ان کے قریب ہوجاتا ہے وہ انہیں جانتا ہے اور اس طرح کی تعداد بڑھتی جارہی ہے‘‘۔
(حق کی آواز، ملفوظات گوہر شاہی:۱۷۔تاریخ اشاعت:۱۵/جون ۱۹۹۸ء)
اسی طرح دوسری جگہ پر ان کا مریدیہ لکھتا ہے:
’’حضرت سیدنا ریاض احمد گوہر شاہی مدظلہ کے دورۂ امریکہ کے دوران مورخہ ۲۹ مئی ۱۹۹۷ء نیو میکسیکو کے شہر طاؤس Taus کے ایک مقامی ہوٹل Eimdnti ladge میں حضرت سیدنا گوہر شاہی سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے ظاہری ملاقات فرمائی، یہ ملاقات آج ۲۸/جولائی ۱۹۹۷ء تک ایک راز میں رہی، لیکن اب جب کہ مرشد پاک نے اس راز سے پردہ اٹھانا مناسب جانا تو کرم فرماتے ہوئے کچھ تفصیلات ارشاد فرمائی، ..... نیو میکسیکو کے ہوٹل میں پہلی رات قیام کے دوران رات کے آخری پہر میں نے ایک شخص کو اپنے کمرے میں پایا، ہلکی روشنی تھی، میں سمجھا ہمارا کوئی ساتھی ہے، پوچھا کیوں آئے ہو؟ جواب دیا: آپ سے ملاقات کے لئے، میں نے لائٹ آن کی تو یہ کوئی اور چہرہ تھا جسے دیکھ کر میرے سارے وظائف ذکر الٰہی سے جو میں آگئے اور مجھے ایک انجانی سی خوشی محسوس ہوئی، جیسی فرحت میں نے آپﷺ کی محفلوں میں کئی بار محسوس کی تھی، لگتا تھا کہ انہیں ہر زبان پر عبور حاصل ہے، انہوں نے مجھے بتایا کہ میں عیسٰی بن مریم ہوں، ابھی امریکہ میں ہی رہ رہا ہوں، پوچھا رہائش کہاں ہے؟ جواب دیا کہ نہ پہلے میرا کوئی ٹھکانہ تھا نہ اب کوئی ٹھکانہ ہے، پھر مزید جو کچھ گفتگو ہوئی وہ ہم کو گوہر شاہی نے بتانا مناسب نہیں سمجھا، حضرت گوہر شاہی فرماتے ہیں کہ کچھ دنوں کے بعد جب میں امریکی زوناٹوسن میں ایک روحانی سنٹر (Tocson3335 Eastgantnek A.Z) پر گیا، وہاں کتابوں کے ایک اسٹال پر میزبان خاتون میں ہری کے ساتھ ہی اسی طرح نوجوان (حضرت عیسیٰ علیہ السلام) کی تصویر دیکھی، میں پہچان گیا اور اس خاتون سے پوچھا یہ تصویر کس کی ہے؟ کہنے لگی عیسٰی بن مریم کی ہے، پوچھا کیسے ملی؟ تو بتایا اس کی جان پچان کے کچھ لوگ کسی مقدس روحانی مقام پر عبادت و ریاضت کے لئے گئے تھے اور اس مقام کی تصاویر کھینچ کر جب پرنٹ کروائی گئیں تو کچھ تصاویر میں یہ چہرہ بھی آگیا، جب وہاں نہ کسی نے دیکھ اور نہ تصویر اتاری، وہ تصویر اس خاتون سے حاصل کرنے کے بعد چاند پر موجود ایک شبیہ سے اس تصویر کو جب ملاکر دیکھا تو وہ ہو بہو وہی تصویر نظر آئی، اب یہاں لندن آکر گارڈین اخبار والوں کو اشتہار کے لئے جب یہ تصویر دی تو انہوں نے بھی اپنے کیجریٹر کے ذریعہ چاند والی تصویر سے ملاکر اس تصویر کی تصدیق کی، اب ان حوالوں کی روشنی میں اس راز پردہ اٹھانا مناسب سمجھتے ہیں کہ واقعی یہ تصویر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ہی ہے‘‘۔
(اشتہار شائع کردہ سرفروش پبلیشر)
جواب:
پوری امت کا اتفاق ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام آسمانوں پر زندہ ہیں، قیامت کے قریب میں نزول فرمائیں گے اور پھر کچھ عرصہ زمین پر رہ کر انتقال ہوگا اور آپﷺ کے پہلو میں مدفون ہوں گے۔
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نزول کے بارے میں احادیث میں آتا ہے جس وقت وہ آسمان سے اتریں گے اسی وقت لوگ ان کو دیکھ لیں گے، پہلے سے وہ زمین پر موجود نہیں ہوں گے۔
۱۔ عَنِ النَّوَّاسِ بْنِ سَمْعَانَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ بَعَثَ اللهُ الْمَسِيحَ ابْنَ مَرْيَمَ، فَيَنْزِلُ عِنْدَ الْمَنَارَةِ الْبَيْضَاءِ شَرْقِيَّ دِمَشْقَ، بَيْنَ مَهْرُودَتَيْنِ، وَاضِعًا كَفَّيْهِ عَلَى أَجْنِحَةِ مَلَكَيْنِ۔
(مسلم:۲/۴۰۱۔ ترمذی:۲/۴۷۔ ابن ماجہ:۲/۳۰۶)
ترجمہ: حضرت نواس بن سمعان رضی اللہ عنہ سے راویت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جب اللہ تعالیٰ حضرت مسیح بن مریم علیہ السلام کو بھیجیں گے تو وہ دمشق کے مشرقی سفید مینارے کے پاس دو چادریں اوڑھے ہوئے دو فرشتوں کے بازوؤں پر رکھتے ہوئے اتریں گے۔
نوٹ: اس سے معلوم ہوتا ہے حضرت عیسیٰ علیہ السلام دمشق میں اتریں گے، گوہر شاہی کے بقول وہ امریکہ میں اترے ہیں، جس وقت حضرت عیسیٰ علیہ السلام نزول فرمائیں گے اس وقت نماز کا وقت ہوگا۔
۲۔ عن جابر رضی اللہ عنہ قال قال رسول اللہ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا تَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي يُقَاتِلُونَ عَلَى الْحَقِّ ظَاهِرِينَ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ قَالَ فَيَنْزِلُ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَقُولُ أَمِيرُهُمْ تَعَالَ صَلِّ لَنَا فَيَقُولُ لَا إِنَّ بَعْضَكُمْ عَلَى بَعْضٍ أُمَرَاءُ تَكْرِمَةَ اللَّهِ هَذِهِ الْأُمَّةَ ۔
(مسلم: ۱/۸۷۔ و کذا فی مشکوٰۃ:۴۸۰)
ترجمہ: حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ میرے امت میں سے ایک جماعت ہمیشہ حق پر لڑتی رہے گی اور وہ قیامت تک غالب رہے گی، پھر فرمایا حضرت عیسیٰ بن مریم اتریں گے، مسلمانوں کے امیر کہیں گے کہ تشریف لائیں نماز پڑھائیں، وہ جواب دیں گے کہ نہیں! اللہ تعالیٰ نے اس امت کو یہ بزرگی دی کہ تمہارا بعض بعض پر امیر ہے۔
حضرت عیسیٰ علیہ السلام جب آسمان سے اتریں گے تو جہاد بھی کریں گے
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ؓ أَنَّهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَيُوشِكَنَّ أَنْ يَنْزِلَ فِيكُمْ ابْنُ مَرْيَمَ حَكَمًا مُقْسِطًا فَيَكْسِرَ الصَّلِيبَ وَيَقْتُلَ الْخِنْزِيرَ وَيَضَعَ الْجِزْيَةَ وَيَفِيضَ الْمَالُ حَتَّى لَا يَقْبَلَهُ أَحَدٌ۔
(بخاری:۱/۴۹۰۔ مسلم:۱/۸۷۔ ترمذی:۱/۴۶)
ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے قسم کھاکر ارشاد فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے کہ عنقریب تمہارے اندر (عیسیٰؑ) ابن مریم عادل حاکم بن کر اتریں گے، صلیب کو توڑیں گے اور خنزیر کو قتل کرنے کا حکم دیں گے اور جزیہ ختم کردیں گے اور مال بہنے لگے گا کوئی صدقہ اور زکوٰۃ قبول والا نہیں ملے گا۔
حضرت عیسیٰ علیہ السلام زمین پر چالیس سال رہ کر رسول اللہ ﷺ کے پہلو میں مدفون ہوں گے۔
عن عبد الله بن عمر قا ل : قا ل رسول الله صلى الله عليه وسلم : " ينزل عيسى بن مريم إلى الأرض فيتزوج ويولد له ويمكث خمسا وأربعين سنة ثم يموت فيدفن معي في قبري فأقوم أنا وعيسى بن مريم في قبر واحد بين أبي بكر وعمر ۔
(مشکوٰۃ:باب العلامات بین یدی الساعۃ و ذکر الدجال)
ترجمہ: حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ عیسیٰ بن مریم علیہ السلام زمین پر اتریں گے، پھر شادی کریں گے اور اولاد پیدا ہوگی، پھر پینتالیس سال عمر پوری کرکے وفات پائیں گے اور میرے پاس میری قبر میں دفن ہوں گے، پھر میں اور عیسیٰ بن مریم علیہ السلام ایک قبر سے اٹھیں گے ابوبکرؓ اور عمرؓ کے درمیان۔
ان تمام روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام قیامت کے قریب اتریں گے اور قیامت کی بڑی نشانیوں میں سے ان کا نزول بھی ہے اور جب وہ دمشق میں اتریں گے تو حضرت مہدی موجود ہوں گے اور تمام مسلمان ان کو پہچان لیں گے۔
آٹھواں عقیدہ:
عورتوں سے مصافحہ اور معانقہ کرنا اور جسم دبوانا درست ہے۔
روحانی سفر میں گوہر شاہی لکھتے ہیں:
ترجمہ: ’’وہ مستانی سے پہلے سے بھی زیادہ قریب ہوں گے کبھی آنکھوں میں عجیب سی مستی چھا جاتی، پھر مختلف اولاد کی طرح اتراتی، جبکہ اس کی عمر پچاس سال کے لگ بھگ بھی تھی، میرے ہاتھ کو پکڑ کر سینے سے لگاتی اور کبھی ناچنا شروع ہوجاتی‘‘۔
(روحانی سفر:۳۷)
اسی طرح کتاب میں دوسری جگہ پر لکھتے ہیں:
’’جب کبھی دل پریشان ہوتا یا بچوں کی یاد ستاتی تو وہی عورتیں یکدم ظاہر ہوجاتیں پنکھا کرتیں اور پھر نعت پڑھتیں اور وہ پریشانی کا لمحہ گذرجاتا اور کبھی جسم میں درد ہوتا تو وہ آکر دبادیتیں جس سے مجھے سکون ملتا‘‘۔
(روحانی سفر)
جواب:
جبکہ دوسری طرف احادیث صریح ہیں کہ عورتوں سے ملنا، دیکھنا، ہاتھ ملانا، جسم دبوانا یہ سب ناجائز ہے۔
۱۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جب کوئی مرد کسی عورت سے تنہائی میں ملتا ہے تو اس کے ساتھ تیسرا ساتھی شیطان ہوتا ہے۔
(ترمذی)
۲۔ حضرت معقل بن یسار رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ تم میں سے کسی کے سر میں سوئی چبھودی جائے یہ اس سے بہتر ہے کہ وہ کسی عورت کو چھوئے جو اس کے لئے حلال نہیں۔
(طبرانی، بیہقی)
۳۔ اجنبی عورتوں کو سلام کرنا اسی طرح اجنبی مردوں کو عورتوں کا سلام کرنا جائز نہیں۔
(ابونعیم و کنزل العمال:۸/۲۶۴)
۴۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی ایک لمبی روایت میں آیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ہاتھ کا زنا نا محرم کو پکڑنا ہے۔
(بخاری)
علماء فرماتے ہیں کہ نامحرم عورت سے بات چیت کرنا، مصافحہ کرنا اور معانقہ کرنا اور جسم دبوانا وغیرہ سب امور حرام ہی
Munsab Ali
Munsab Ali
Admin
Admin

Monkey
1013
Join date/تاریخ شمولیت : 07.03.2014
Age/عمر : 43
Location/مقام : pakistan

https://munsab.forumur.net

Back to top Go down

گوہر شاہی ،یا گوبر شاہی Empty Re: گوہر شاہی ،یا گوبر شاہی

Post by Sponsored content


Sponsored content


Back to top Go down

Back to top

- Similar topics

 
Permissions in this forum:
You cannot reply to topics in this forum