Munsab Ali Warsak
براے مہر بانی نیچے رجسٹریشن کلک کریں اور اگر آپ کا ریجسٹریشن ہوئی ہیں تو لوگ ان کلک کریں ، آپ سے گزارش ہیں کہ رجسٹریشن کرنے کے بعد لوگ ان ہوجائے - مدیر اعلٰی منصب علی

Join the forum, it's quick and easy

Munsab Ali Warsak
براے مہر بانی نیچے رجسٹریشن کلک کریں اور اگر آپ کا ریجسٹریشن ہوئی ہیں تو لوگ ان کلک کریں ، آپ سے گزارش ہیں کہ رجسٹریشن کرنے کے بعد لوگ ان ہوجائے - مدیر اعلٰی منصب علی
Munsab Ali Warsak
Would you like to react to this message? Create an account in a few clicks or log in to continue.

یہ تھری جی اور فورجی ہے کیا بلا

Go down

یہ تھری جی اور فورجی ہے کیا بلا Empty یہ تھری جی اور فورجی ہے کیا بلا

Post by Ma Ma Je Fri May 16, 2014 5:05 pm

پچھلے دنوں اسلام آباد ’’میںتھری جی‘‘ اور ’’فور جی‘‘ لائسنس کی نیلامی ہوئی۔ پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی کے زیر انتظام اس نیلامی میں چار بڑی موبائل کمپنیز زونگ، موبی لنک، ٹیلی نار اور یوفون نے حصہ لیا۔ زونگ 10 میگا ہرٹز کے تھری جی اور 10 میگا ہرٹز کے ہی فور جی لائسنس حاصل کر کے سب سے کامیاب کمپنی ٹھہری۔ موبی لنک نے تھری جی کے 10 میگا ہرٹز جبکہ ٹیلی نار اور یو فون نے 5، 5 میگا ہرٹز کے بلاکس کے لیے کامیاب بولی دی۔ نیلامی کے پہلے سے چوتھے مرحلے تک کم از کم مقررہ قیمت میں ایک کروڑ 78 لاکھ 20 ہزار ڈالر کا اضافہ دیکھا گیا، لیکن جب پانچویں، چھٹے، ساتویں اور پھر آٹھویں مرحلے میں وہی قیمتیں برقرار رہیں تو نیلامی کا اختتام کردیا گیا۔ اس دوران تھری جی کے 5 اور 10 میگا ہرٹز کے 4 بلاکس کے لیے کل 90 کروڑ 20 لاکھ 82 ہزار ڈالر کی بولی لگائی گئی۔ ایک ارب 11 کروڑ کی آمدن تھری جی کے 5 اور 10 میگا ہرٹز کے 4 بلاکس کے لیے کل 90 کروڑ 28 لاکھ 20 ہزار ڈالر کی بولی لگائی گئی جبکہ فور جی کا دس میگا ہرٹز کا ایک لائسنس ’’بیس پرائس‘‘ یعنی کم از کم مقررہ قیمت پر فروخت ہوا جس سے حکومت کو مزید 21 کروڑ ڈالر حاصل ہوئے۔ نیلامی کے دوران 10 میگا ہرٹز کے بلاک اے اور ڈی میں کمپنیوں نے زیادہ دلچسپی دکھائی۔ انہی کی بولی میں اضافہ ہوا، جبکہ 5 میگا ہرٹز کے بلاک کم از کم مقررہ قیمت پر ہی فروخت ہوئے۔
حکومت نے ان لائسنسوںکی نیلامی سے ایک ارب 11 کروڑ 20 لاکھ 82 ہزار ڈالر حاصل کیے تاہم فور جی کے ایک لائسنس کی نیلامی ابھی باقی ہے۔ 
اب سوال یہ ہے یہ تھری جی اور فورجی ہے کیا بلا؟ اس ٹیکنالوجی کے آنے سے پاکستان اور پاکستانی عوام کو کیا فائدہ ہو گا؟ یہ وہ سوالات ہیں جو عام آدمی کے ذہن میں گھوم رہے ہیں۔ تھری جی کے بارے میں جاننے سے پہلے یہ سمجھ لیں اصل میں یہ ’’جی‘‘ کیا چیز ہے؟ اس سے مراد موبائل ٹیکنالوجی کی جنریشن ہے جس میں ٹاور میں نصب سامان اور موبائل فون دونوں شامل ہیں۔ 1980ء میں وائرلیس (موبائل) ٹیکنالوجی کی پہلی نسل متعارف کروائی گئی۔ ون جی میں اینالاگ ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا۔ ہوا کے دوش پر صوتی پیغامات پہنچانے کی سہولت متعارف کرائی گئی۔ سادہ لفظوں میں یہ کہ ون جی وہ ٹیکنالوجی ہے جس سے ہم موبائل کے ذریعے صرف بات کر سکتے ہیں۔ یہ ون جی ٹیکنالوجی سب سے پہلے جاپان میں متعارف کرائی گئی۔ ٹیکنالوجی آگے بڑھی تو 1991ء میں فن لینڈ میں 2G ٹیکنالوجی کا آغاز کیا گیا۔ اس میں ڈیجیٹلGSM CDMA, اور دیگر موبائل کمیونی کیشن اسٹینڈرڈز کی بنیاد رکھی گئی۔ 2G ٹیکنالوجی سے سادہ لفظوں میں مراد وائس کالز کے ساتھ ساتھ ایس ایم ایس، پکچر میسجز اور MMS جیسی سہولت کی دستیابی ہے۔ یعنی ہم ایک دوسرے کو میسج کر سکتے ہیں۔ ہر قسم کی پکچر بھجوا سکتے ہیں۔ ویڈیو بنا کر شیئر کرسکتے ہیں۔ موبائل پر ایک دوسرے سے چیٹ کرسکتے ہیں۔ گیمز وغیرہ اپ لوڈ اور ڈائون لوڈ کر سکتے ہیں وغیرہ وغیرہ۔ پسماندہ ترین ممالک میں آج بھی یہی ٹوجی ٹیکنالوجی استعمال ہورہی ہے۔
س کے بعد زمانہ ایک قدم اور آگے بڑھا۔ موبائل پرتیز رفتار GPRS اور EDGE سروسز متعارف کروائی گئی۔ یہ وہ ٹیکنالوجی ہے جس کی بدولت ہم موبائل پر انٹرنیٹ کی تیزرفتاری سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔ اس ٹیکنالوجی کو تھری جی اور ٹو جی کے درمیانی ٹیکنالوجی جانا جاتا ہے اور اس کا نام ہے 2.5G۔ پاکستان میں اس وقت یہی ٹیکنالوجی ہے۔ اس ٹیکنالوجی سے صارفین کو 15 سے 20 کلو بائیٹ فی سیکنڈ کی رفتار فراہم کی جاتی ہے۔ پاکستان میں آج تک موبائل پر جتنی سہولیات میسر تھیں، یہ ساری اسی 2.5G ٹیکنالوجی کے مرہون منت تھیں، لیکن دنیا کے 110سے زائد ممالک میں اس سے بھی تیز ترین ٹیکنالوجی 3G اور 4G سے لوگ استفادہ کر رہے ہیں۔ آپ اس سے اندازہ لگائیں جب پاکستان میں ون جی ٹیکنالوجی متعارف ہو رہی تھی، اس وقت جاپان میں 3G ٹیکنالوجی متعارف ہو چکی تھی۔ یہ تھری جی ایسی ٹیکنالوجی ہے جو پرانی ٹیکنالوجیز کے مقابلے میں کئی گناہ تیز ہے۔ اس سے آپ موبائل کے ذریعے ڈیٹا ٹرانسفر اور بہتر نیٹ ورک سروسز سے انجوائے کر سکتے ہیں۔ تھری جی کے ذریعے موبائل صارفین کو تیز رفتار براڈبینڈ انٹرنیٹ بھی فراہم کیا جاتا ہے۔ اس ٹیکنالوجی کی مدد سے آپ موبائل فون پر ویڈیو اسٹریمنگ، لائیو ٹیلی ویژن، ویڈیو کانفرنسنگ، تیز رفتار انٹرنیٹ براؤزنگ اور دیگر سروسز حاصل کرسکتے ہیںَِ 
تھری جی کے تحت صارفین کو 512Kbps سے 3.1Mbps تک انٹرنیٹ اسپیڈ فراہم کی جاسکتی ہے یعنی جتنی اسپیڈ پی ٹی سی ایل کی EVO سروس آپ کو فراہم کرتی ہے، آپ اب اتنی سپیڈ اپنے موبائل پر حاصل کرسکتے ہیں۔ اس کی مدد سے اسکائپ، وائبر اور دیگر انٹرنیٹ سروس بلا تعطل استعمال بھی کر سکتے ہیں۔ اس ٹیکنالوجی کی وجہ سے اب صارفین کو موبائل پر انٹرنیٹ استعمال کرنے کے لیے وائی فائی کا محتاج نہیں ہونا پڑے گا۔ آپ جب چاہیں، جہاں چاہیں موبائل پر تیز رفتار انٹرنیٹ استعمال کرسکیں گے۔رہ گئی فور جی ٹیکنالوجی تو یہ ٹیکنالوجی اس وقت سب سے تیز رفتار موبائل کمیونی کیشن ٹیکنالوجی ہے۔ اس ٹیکنالوجی کے ذریعے جہاں روایتی کالز، ایس ایم ایس اور ایم ایم ایس جیسی سہولیات حاصل کی جاسکتی ہیں، وہیں آپ 100Mbps تیز رفتار موبائل براڈبینڈ کی سہولت بھی حاصل کرسکتے ہیں۔ فور جی میں IP-based وائس کالز، آن لائن گیمز اور ایچ ڈی سٹریمنگ کے فیچرز شامل ہیں۔ یہ سروس اس وقت دنیا کے گنے چنے ترقی یافتہ ممالک میں میسر ہے۔ اس کے تحت صارفین زیادہ تر موبائل انٹرنیٹ کا ہی استعمال کرتے ہیں۔ 
ہر نئی موبائل جنریشن کے لیے موبائل ٹاورز اور موبائل فون کو اپ گریڈ کرنا لازمی ہے۔ اگر آپ کے پاس تھری جی فون ہے تو آپ اس پر فور جی ٹیکنالوجی استعمال نہیں کرسکتے، لیکن اگر آپ کے پاس فور جی فون جیسے آئی فون S5 یا گلیکسی S4 ہے تو آپ اس سے نہ صرف فور جی نیٹ ورک بلکہ تھری جی یا جی پی آر ایس کے ساتھ بھی منسلک رہ سکتے ہیں۔ آپ کے لیے یہ معلومات بہت حیران کن ہوں گی تھری جی ٹیکنالوجی سے ہمارے پڑوسی ممالک بنگلہ دیش، بھارت اور افغانستان ایک عرصے سے استفادہ کر رہے ہیں اور ہم آج اس دور میں داخل ہو رہے ہیں۔ اب سوال یہ بھی پیدا ہوتا ہے کہ اس ٹیکنالوجی سے عام آدمی کو کیا فائدہ ہوگا؟ اس میں کوئی شک نہیں عوام کی اکثریت کے پاس آئی فون، گلیگسی یا فائیو ایس جیسے موبائل سیٹ نہیں۔ ہماری اکثریت صرف کال کرنا اور سننا جانتی ہے یا ایس ایم ایس سے واقف ہے۔ اکثر لوگ یہ تک نہیں جانتے یہ ایم ایم ایس اور ایس ایم ایس میں کیا فرق ہے، لیکن اس کا یہ مطلب بھی ہرگز نہیں ہم اور ہماری نئی نسل زمانے سے پیچھے رہ جائے۔ اس وقت پاکستان میں 900 اور 1800 میگا ہرٹز موبائل فری کیوئنسی موجود ہے۔ تھری جی کے لیے 1800 سے 2100 میگا ہرٹز فری کیوئنسی فراہم کی جائے گی جس سے موبائل کمپنیاں مزید سرمایہ کاری کریں گی۔ پاکستان میں 12 کروڑ موبائل صارفین میں سے ڈیڑھ کروڑ انٹرنیٹ کے لیے موبائل فون استعمال کرتے ہیں۔ پاکستان میں موبائل انٹرنیٹ استعمال کرنے والے صارفین کا ماہانہ 10 لاکھ اضافہ ریکارڈ کیا جا رہا ہے۔ اس اضافے کی بنیاد پر تھری جی ٹیکنالوجی وقت کی اشد ضرورت ہے۔ اس ٹیکنالوجی کو طلبہ معلومات کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔ 24 گھنٹے انٹرنیٹ سے وابستہ رہ سکتے ہیں۔ کتابیں، اخبارات، میگزین اور لٹریچر پڑھ سکتے ہیں، ڈائون لوڈ کر سکتے۔ طلبہ ڈیٹا اکٹھا کر کے ایک دوسرے سے سیکنڈوں میں شیئر کر سکتے ہیں۔ ویڈیو کانفرنسز کے ذریعے علم حاصل کر سکتے ہیں۔ اسی طرح صحت کے شعبے میں بھی یہ ٹیکنالوجی سود مند ثابت ہو گی۔ اس ٹیکنالوجی کے ذریعے آپ عوام کو ہیلتھ سے متعلق مفید مشورے دے سکتے ہیں۔ لوگ اپنی مدد آپ کے تحت صحت سے متعلق معلومات لے سکتے ہیں۔ رپورٹ منگوا سکتے ہیں اور وہ کام جو منٹوں یا گھنٹوں میں ہوتا تھا وہ اب سیکنڈوں میں ہوگا۔ 
اسی طرح بینکاری میں بھی یہ ٹیکنالوجی مفید ثابت ہوگی۔ آپ اس کے ذریعے آن لائن ٹرانزیکشن کرا سکتے ہیں۔ گھر بیٹھے موبائل کے ذریعے رقم ٹرانسفر کرا سکتے ہیں۔ آن لائن خریداری کر سکتے ہیں۔ آرڈر دے سکتے ہیں۔ گھر اور آفس میں بیٹھے دنیا کے کسی بھی کونے میں کسی بھی شخص سے رابطہ کر سکتے ہیں۔ اس کو چیزیں بھجوا بھی سکتے ہیں اور اس سے فوری لے بھی سکتے ہیں۔ اس ٹیکنالوجی سے موبائل ڈیٹا خواہ وہ تحریری شکل میں ہو یا تصویری و فلم کی شکل میں۔ اس کی ڈائون لوڈنگ اسپیڈ کئی گنا بڑھ جائے گی۔ آپ موبائل پر اتنی ہی تیزی سے ڈیٹا ٹرانسفر یا شیئر کرسکیں گے جس طرح کمپیوٹر پر انٹرنیٹ کے ذریعے کرتے ہیں۔ وڈیو ڈائون لوڈنگ میں ٹو جی ٹیکنالوجی 11، 12 منٹ لیتی ہے تو تھری جی اور فور جی ٹیکنالوجی اسے بھی سیکنڈز میں ڈائون لوڈ کرے گی۔ کسی بھی عام ویب سائٹ کو اوپن کرنے، ایس ایم ایس، تصویری میسجنگ، ایم ایم ایس، ای میل اور برائوزنگ یہ اس نئی ٹیکنالوجی کی بدولت ہوا کی طرح ہلکا اور آسان ہوجائے گا۔ بڑے بڑے ادارے ایک دوسرے کے سامنے مقابلے کی پوزیشن میں آ جائیں گے جس سے اداروں کی کارکردگی میں بہتری دیکھنے میں آئے گی۔ اس کا سب سے بڑا فائدہ جب یہ ٹیکنالوجی متعارف ہوگئی تو اس شعبے میں 9لاکھ نئی آسامیاں بھی پیدا ہوں گی جس سے بڑی حد تک بے روزگاری کا خاتمہ ہو گا۔ میں یہ بھی بتاتاچلوں اس ٹیکنالوجی کے جہاں اتنے فائدے ہیں وہیں یہ یاد رکھنا بھی بہت ضروری ہے یہ سروس سستی نہیں ہو گی۔ جیسے براڈ بینڈ انٹرنیٹ پہلے پہل کافی مہنگا تھا۔ اسی طرح تھری جی پیکجز کی قیمت بھی کافی زیادہ مقرر کی جائے گی۔ 
تھری جی ٹیکنالوجی کی یہ پیشرفت پاکستان کے مستقبل کی روشن نوید ہے۔ جدید دنیا اور جدید تقاضوں سے ہم آہنگی وقت کی ضرورت ہے۔ یہ دور جدید ہے۔ اس دور کا تقاضا ہے ہم دنیا کے مقابل آئیں۔ میں دل سے یہ سمجھتا ہوں دنیا کی کوئی ٹیکنالوجی، کوئی تخلیق بری نہیں ہوتی۔ یہ ہم ہیں جو اسے برا بنا دیتے ہیں۔ انٹرنیٹ سے لے کر موبائل فون تک، یہ سب ہماری سہولت کے لیے ہیں۔ ہم ان سے دینی کام بھی لے سکتے ہیں۔ ہم ان کے ذریعے مفید معلومات حاصل کر سکتے ہیں۔ ہم دعوت و تبلیغ کا کام بھی انجام دے سکتے ہیں۔ ہم دینی اور دنیاوی علم بھی حاصل کرسکتے ہیں اور تحقیق و تخلیق کے کارنامے بھی انجام دے سکتے ہیں، لیکن اس کے لیے ضرورت صرف اپنی سوچ اور اپنے شوق کی سمت درست کرنے کی ہے۔ 
اس تھری جی ٹیکنالوجی کے بعد پاکستان جہاں معاشی لحاظ سے مستحکم ہو گا۔ عوام جدید سہولیات سے فائدہ اٹھائیں گے وہیں روزگار کے مواقع بھی کھلیں گے۔ سوال صرف اتنا ہے جب ہمارے دشمن فور جی ٹیکنالوجی کے ذریعے ہمیںزیرکر رہے ہیں۔ وہ اس ٹیکنالوجی کے ذریعے پاکستان میں دہشت گردی کر رہے ہیں تو ہم فور جی نہ سہی کم از کم تھری جی کی سہولت سے فائدہ کیوں نہ اٹھائیں؟ دنیا کی تاریخ گواہ ہے قومیں وہیں قائم رہتی ہیں جو حالات کے مطابق اپنے خیالات کو ڈھالتی ہیں، جو زمانے کے تقاضوں کے مطابق آگے بڑھتی ہیں، جو اپنے دشمنوں کو اینٹ کا جواب پتھر سے دیتی ہیں۔ -

Ma Ma Je
Ma Ma Je

Goat
192
Join date/تاریخ شمولیت : 18.04.2014
Age/عمر : 69

Back to top Go down

Back to top

- Similar topics

 
Permissions in this forum:
You cannot reply to topics in this forum