Munsab Ali Warsak
براے مہر بانی نیچے رجسٹریشن کلک کریں اور اگر آپ کا ریجسٹریشن ہوئی ہیں تو لوگ ان کلک کریں ، آپ سے گزارش ہیں کہ رجسٹریشن کرنے کے بعد لوگ ان ہوجائے - مدیر اعلٰی منصب علی

Join the forum, it's quick and easy

Munsab Ali Warsak
براے مہر بانی نیچے رجسٹریشن کلک کریں اور اگر آپ کا ریجسٹریشن ہوئی ہیں تو لوگ ان کلک کریں ، آپ سے گزارش ہیں کہ رجسٹریشن کرنے کے بعد لوگ ان ہوجائے - مدیر اعلٰی منصب علی
Munsab Ali Warsak
Would you like to react to this message? Create an account in a few clicks or log in to continue.

شکنجہ

Go down

شکنجہ Empty شکنجہ

Post by Munsab Ali Mon Jun 02, 2014 2:24 pm

آپ نے ایسے بہت سے دانشور دیکھے، سنے اور بھگتے ہوںگے جو ٹی وی چینلوں پر دانش بانٹ یا اخبارات کے صفحات پر خرد کے موتی بکھیر رہے ہوتے ہیں۔ ہمیں خوش قسمتی سے ایک ایسا عظیم دانشور میسر ہے جو نائی کی دکان، قصائی کے تھڑے اور چھپر ہوٹل کی چارپائی پر بیٹھے اَن پڑھ مزدوروں، محنت کشوں اور دیہاڑی دار افراد کو بھی بین الاقوامی سیاست کے ’’اسرار ورموز‘‘ سکھاتا ہے۔ ان کے لیے فکر ونظر کے نئے نئے دریچے وا کرتا ہے۔ جی ہاں! آپ درست سمجھے۔ یہ ہمارے دوست مسٹر کلین ہیں جو عالمی سیاست خطے کے بدلتے ہوئے حالات اور ملکی صورت حال پر گہری نظر رکھتے ہیں، مطالعہ کرتے ہیں اور ہر صبح اپنا’’ نتیجۂ فکر‘‘ لے کر گھر سے باہر آتے اور کہیں نہ کہیں کچہری لگاکر بیٹھ جاتے ہیں۔ 
موصوف شاعر تو نہیں ہیں۔ اگرچہ ایک زمانے میں جب ملک میں ’’ترقی پسند شاعری‘‘ کا غلغلہ ہوتا تھا۔ موصوف نے اردو شاعری کو اپنے کلام سے مالامال کرنے کے لیے بڑے جتن بھی کیے تھے۔ ایک عدد شعری مجموعہ مرتب کرکے اس پر ماسکو سے ’’دادِشاعری‘‘ حاصل کرنے کی کوشش بھی فرمائی تھی، مگر یہ دال گل نہ سکی۔ اس زمانے کے بڑے بڑے جغادری قسم کے شعرا نے شاید حسد کی بنا پر موصوف کے کلام کو’’ شاعری‘‘ ماننے سے انکار کردیا تھا جس پر وہ بڑے دل گرفتہ ہوئے اور شاعری کی دنیا ہی چھوڑ دی، مگر ان کا شاعرانہ مزاج نہیں گیا۔ اب جس طرح شاعر کو جب ’’آمد‘‘ ہوتی ہے تو اسے اس وقت تک
چین نہیں آتا جب تک وہ اپنا تازہ کلام آٹھ دس آدمیوں کو سنا نہ دے۔ بالکل اس طرح مسٹرکلین کو بھی جب کوئی ’’آئیڈیا‘‘ سوجھتا ہے تو وہ گھر سے نکلتے ہیں، قریبی چائے خانہ ان کی ’’شکارگاہ‘‘ ہوتی ہے جہاں بیٹھے لااُبالی نوجوان ان کا خاص نشانہ بنتے ہیں۔ وہاں کوئی نہ ہو تو نائی کی دکان میں تو ہر وقت آٹھ دس شکار دستیاب ہوتے ہیں۔ 
پرسوں ہم نائی کی دکان میں داڑھی کا خط بنوارہے تھے۔ اتنے میں مسٹر کلین بھی تشریف لائے۔ ہمیں دیکھ کر بہت خوش ہوئے، کیونکہ ان کے ذہن میں جو تازہ آئیڈیا آیا ہوا تھا، اسے صرف ہمیں سناکر ہی وہ قلبی تسکین حاصل کرسکتے تھے۔ ہمیں سامنے لگے شیشے پر اپنا مخاطب بناتے ہوئے موصوف گویا ہوئے: ’’ملّاجی! اب آپ لوگ اپنی خیرمنائیں۔ آپ کو دونوں جانب سے گھیرنے کے انتظامات مکمل ہوگئے ہیں۔ ایک جانب کابل میں شمالی اتحاد کی حکومت آرہی ہے اور دوسری جانب دہلی میں نریندرمودی وزیراعظم بن گیا ہے۔ آپ ملّا لوگ جو زیادہ پھیلنے کی کوشش کررہے تھے اور افغانستان میں اتحادی افواج کی شکست کا جشن منانے والے تھے، اب شکنجے میں آچکے ہیں۔‘‘ ہم نے عرض کیا: ’’دیکھیں! اس وقت تو ہم قینچی اور استرے کی زد میں ہیں،کچھ دیر میں فارغ ہوکر آپ کے ملفوظات پر کچھ عرض کرسکیںگے، آپ اپنے ارشادات جاری رکھیں۔‘‘ مسٹر کلین نے اپنی تقریر جاری رکھی۔ نائی کی دکان میں اپنی باری کا انتظار کرنے والے افراد اس تقریر سے اُکتاکر ایک ایک ہوکر کھسکنے لگے۔ حجام کے چہرے پر ناگواری کے آثار ظاہر تھے، مگر مسٹر کلین اس سے بے نیاز اپنے کام میں مگن تھے۔ ہم جیسے ہی فارغ ہوئے، مسٹر کلین کے پاس جاکر بیٹھ گئے۔ 
ان سے گزارش کی: ’’ہم جب سے پیدا ہوئے ہیں، باطل کے شکنجے ہمارا تعاقب کررہے ہیں، لیکن آپ تسلی رکھیں، ہم بڑے سخت جان ہیں۔ ہم شکنجے میں نہیں پھنستے، شکنجے ہمارے وجود میں آکر پھنس جاتے ہیں۔ آپ ہمارے صرف ایک سوال کا جواب دیں۔ آپ ایک لبرل وسیکولر دانشور کہلاتے ہیں، ہندوستان میں نریندرمودی کی جیت سیکولرازم کی موت ہے، مودی 2 ہزار سے زائد مسلمانوں کا اعلانیہ قاتل ہے۔ ہندودہشت گرد تنظیم آرایس ایس کا بنیادی رکن رہا ہے اور اس پر اسے کوئی ندامت نہیں۔ اب ایک ایسے شخص کے 126 ملین انسانوں کی سرزمین کے سیاہ وسفید کے مالک بن جانے پر 
آپ کے دل میں لڈو کیوں پھوٹ رہے ہیں؟ آپ کے خیمے میں تو ایک ایک مذہبی انتہاء پسند کے دنیا کی سب سے بڑی جمہوریہ کے وزیر اعظم بن جانے پر ماتم بپا ہونا چاہیے؟‘‘ 
مسٹر کلین نے کہا: ’’لوہا لوہے کو کاٹتا ہے۔ ہمارے خیال میں خطے میں پھیلی ’’طالبان انتہاپسندی‘‘ کا علاج مودی جیسا آدمی ہی کرسکتا ہے۔‘‘ ہم نے عرض کیا: ’’تو اس سے ایک بار پھر یہ بات ثابت ہوگئی نا کہ آپ لوگوں کا مسئلہ ’’مذہبی انتہاپسندی‘‘ نہیں، بلکہ اسلام ہے۔ دنیا میں کہیں اگر کوئی اسلامی جماعت جمہوری و آئینی جدوجہد کے ذریعے اقتدار میں آتی ہے تو اس کے خلاف واویلا شروع کردیا جاتا ہے۔ اقلیتوں کے حقوق غضب ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جاتا ہے۔ مذہبی منافرت پھیلنے کی باتیں کی جاتی ہیں، لیکن اگر ہندوستان جیسے ملک میں نریندر مودی جیسا اعلانیہ قاتل مسلمانوں کے خلاف اور پاکستان کے خلاف فطرت کی مہم چلاکر برسراقتدار آجاتا ہے تو اس پر کسی کے ماتھے پر شکن نہیں آتی۔ اقوام متحدہ، امریکا، یورپی یونین اور دیگر مغربی اداروں کے پیٹ میں کوئی مروڑ نہیں اٹھتا، آخر یہ سب کیا ہے؟‘‘ 
مسٹر کلین ہماری اس بات کا جواب ڈھونڈھنے کے لیے ابھی سر کھجانے ہی لگے تھے کہ بتی چلی گئی۔ موصوف نے تقریر چھوڑ محکمۂ بجلی کو صلواتیں سنانی شروع کردیں۔ گریبان میں پھونک مارتے ہوئے باہر کی طرف چل دیے!
-
Munsab Ali
Munsab Ali
Admin
Admin

Monkey
1013
Join date/تاریخ شمولیت : 07.03.2014
Age/عمر : 44
Location/مقام : pakistan

https://munsab.forumur.net

Back to top Go down

Back to top


 
Permissions in this forum:
You cannot reply to topics in this forum