خفیہ معلومات
Page 1 of 1
خفیہ معلومات
خفیہ معلومات کو اکٹھا کرنا سیکیورٹی کے کام میں مرکزی حیثیت رکھتا ہے۔ خفیہ معلومات اکٹھا کر کے ہم ہدف تنظیموں، ان کی کلیدی شخصیتوں، ان اداروں کے ڈھانچوں، ارادوں، منصوبوں اور اہلیتوں کے سلسلے میں تفصیلی معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
ہم انٹیلیجنس کو کئ ایک ذرائع سے حاصل کرتے ہیں۔ اسے حاصل کرنے کی اہم تکنیک ذیل میں درج ہے:
- خفیہ معلومات کے حصول کے لۓ خفیہ انسانی ذرایع ( دوسرے معنوں میں 'ایجنٹس') ایجنٹ ایک ایسا انسانی ذریعہ ہے جو تفتیش کے اصل مقصد کے لیئے خفیہ رپورٹ مہیّا کرتا ہے۔ ایجنٹس سروس کے ارکان نہیں ہوتے۔
- ہدایت کے مطابق نگرانی (ہدف کا پیچھا کرنا یا اس پر نظر رکھنا)
- مواصلات میں دراندازی (انٹرسیپشن آف کمیونیکیشن)؛ اور
- مداخلتی خفیہ نگرانی (مثلا" کسی کے گھر یا موٹر کار میں خفیہ طور پر کن سوئیاںلینا۔ )
ساری تیکنیکیں قانون تفتیشی اختیارات کے ضابطے2000 (ریگیولیشن آف انوسٹیگیٹری ایکٹ 2000 )(آر آئ پی اے) اور اس سے منسلک ضابطوں کے قانونی تقاضوں کے مطابق استعمال کیۓ جاتے ہیں۔ ہرتکنیک کا استعمال علاحدہ طور لیۓ گیۓ تنقیدی جائزے کے بعد ہوتا ہے۔
سیکیورٹی سروس ایکٹ 1989 کے تحت ڈائرکٹر جنرل پر ذمّہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ سروس کے اندر معلومات کے حصول اور انکشاف پر کنٹرول رکھنے کے لیۓ مؤثر انتظامات کرے۔ اس کنٹرول کا اہم پہلو داخلی میکانزم کا وہ طریقہ ہے جوصرف قومی سلامتی کو درپیش مستند خطروں کی تفتیش کرنے کے لیۓ بنایا گیا ہے۔ یہہ ہم قانون کے عین مطابق، خطروں کی نسبت سے، اور مداخلت کارانہ اقدامات کے سلسلے میں جہاں قانون کا تقاضا ہوخارجی (متعلقہ سیکریٹری آف اسٹیٹ) اجازت کے ساتھہ کرتے ہیں۔ دوسری صورتوں میں سینئرافسرصورت حال کی سنگینی کے مطابق فیصلہ کرتےہیں۔
یہہ انتظامات جو عین آر ۔ آئ ۔ پی ۔ اے کے مطابق ہوتے ہیں اس طرح وضع کیۓ گیۓ ہیں کہ دفتری احکام کی غیر ضروری روکاوٹوں کے بغیر تیزی سے آگے بڑھتی ہوئ تفتیش کو سرعت کے ساتھہ انجام دیں۔
بیشتراوقات ہمیں کئ تفتیشوں پربیک وقت کام کرنا ہوتا ہے۔ لیکن ان اہم تفتیشوں میں سے بہت کم ایسے ہوں گے جن کے لیۓ ہمیں خفیہ معلومات حاصل کرنے کے سارے حربےاستعمال کرنے پڑیں۔ مثال کے طور پر کن سویئاں لینے والا حربہ (ہدف کے مکان یا موٹرکار میں خفیہ طریقے سے گفتگو سننا) نہ صرف انتہائ مداخلت کارانہ ہے بلکہ تکنیکی لحاظ سے پیچیدہ اور بہت زیادہ وسائل کے استعمال کا حامل ہے۔ اس کا مطلب یہہ ہوا کہ اس حربے کو استعمال کرنے کے لیۓ ہمارے دلائل کا نہایت مضبوط ہونا ضروری ہے۔ نتیجہ میں اس کے استعمال میں احتیاط برتی جاتی ہے۔
اغراض و مقاصد
خفیہ معلومات (انٹیلیجنس) اکٹھا کرنے کے لیۓ مداخلت کارانہ تکنیک استعمال کرنے میں ہمارا بنیادی مقصد ہمیشہ یہہ ہوتا ہے کہ کم سے کم مداخلت کے ساتھہ اور خطروں کی مناسبت کے ساتھہ مؤثر اقدامات لیۓ جایئں۔ انٹیلیجنس کے کام میں مہارت کا بڑا حصّہ تفتیش کے تقاضے پورا کرنے کے لیۓ تکنیکوں کے صحیح امتزاج کی تلاش میں صرف ہوتا ہے۔ قبل اس کے کہ ہم انٹیلیجنس اکٹھا کرنے کے لیۓ انتہائ مداخلت کارانہ طریقے استعمال کریں جن کے لیۓ ہمیں وارنٹ حاصل کرنے کی ضرورت ہوتی ہے ، ہمارے لیۓ ضروری ہے کہ ہم سیکریٹری آف اسٹیٹ کو ثبوت فراہم کریں کہ جو کچھہ ہم کرنے کی تجویز کر رہے ہیں وہ:
- قومی سلامتی کی حفاظت کے لیۓ، یا بیرون ملک سے لاحق خطروں کے خلاف برطانیہ کی معاشی بہبود کو محفوظ کرنے کی خاطر، یا سنگین نوعیّت کے جرم کو روکنےیا اس کا سراغ لگانے کے لیۓ ضروری ہے؛ اور
- ہمارے مطلوبہ حصول کے نتائج سے متناسب ہوں۔ یعنی انٹیلیجنس کا فائدہ اس قدرہو گاکہ ہدف کے علاوہ دوسرے افراد کے خلاف نا گزیر "ضمنی مداخلت" جائز ہو گی۔
قانون سیکیورٹی سروس 1989(سیکیورٹی سروس ایکٹ 1989 ) کے مطابق سیکریٹری آف اسٹیٹ کا اس لحاظ سے مطمیئن ہونا بھی ضروری ہے کہ ہم جو معلومات حاصل کرنے کی توقع کرتے ہیں وہ معقول حد تک کسی اور طریقے سے حاصل نہیں کی جا سکتی۔ یہہ جانج کے لیۓ ضروری ہیں اور ہم خیال رکھتے ہیں کہ وارنٹ کے لیۓ اسی صورت میں درخواست دیں جب ہم قانونی شرائط پر ہم واضع طور پرپورے اترتے ہوں۔ وارنٹوں کے لیۓ درخواستیں اس وقت دی جاتی ہیں جہاں ہمارا مؤقف مضوط ہوتا ہےاور فیصلے کے لیۓ سیکریٹری آف اسٹیٹ کے سامنے رکھے جانے سے پہلے ہوم آفس کے اہلکار ان پر احتیاط کے ساتھہ غوروخوض کرتے ہیں۔
جو افراد قدرتی طور پر قومی سلامتی کے لیۓ باعث خطرہ ہیں، جیسے دہشت گرد یا جاسوس، وہ جانتے ہیں کہ ان کی سرگرمیاں ہماری توجہ کا مرکز بن سکتی ہیں،اور اپنے وجود سے ہماری توجہ ہٹانے کے لیۓ ہر وہ طریقہ استعمال کریں گے جو وہ کر سکتے ہیں۔ ساتھہ ساتھہ ہم بھی کوشش کرتے ہیں کہ انٹیلیجنس اس طرح اکٹھی کریں کہ ہدف کو ان کے خلاف ہماری تفتیش کے بارے میں علم نہ ہو۔ یہہ صرف اس لیۓ نہیں کہ ہم ان سے سمجھوتا کرنے سے گریز کریں بلکہ اپنے تفتیشی طریقوں کو ان کی نظر سے بچاۓ رکھہ سکیں تاکہ انہیں مستقبل میں دوبارہ استعمال کر سکیں۔
خفیہ معلومات کے اہم ترین ذرائع میں سے ایک ذریعہ ایجنٹ ہےجن سے خصوصی طورپرتربیت یافتہ افسرکام لیتے ہیں۔ یہ کام (آپریشن) لمبی مدّت کے لیۓ ، بعض اوقات کئ سالوں تک جاری رہ سکتے ہیں۔
ایجنٹ کا مطلب کیا ہے
ایجنٹ یا 'خفیہ معلومات کے حصول کے لیۓ انسانی ذریعہ' ایک ایسا انسانی ذریعہ ہےجو زیر تفتیش ہدف کے بارے میں خفیہ رپورٹ مہیّا کرتا ہے۔ ایجنٹ سروس کے ارکان نہیں ہوتے۔ ہم اپنے سٹاف کو 'افسر' کہتے ہیں، 'ایجنٹ' نہیں۔
قانون براۓ ضابطے تفتیشی اختیارات 2000 (ریگیولیشن آف انوسٹیگیٹری پاورز ایکٹ 2000) (آر ۔ آئ ۔ پی) میں ایجنٹ کی قانونی تعریف اس طرح بیان کی گئ ہے کہ:
(الف) وہ پیراگراف (ب) اور(ج) کے تحت کام میں سہولت پیداکرنے کے پوشیدہ مقصد کے لیۓ کسی شخص کے ساتھہ ذاتی یا کوئ اور رشتہ بناۓ رکھتا ہے؛
(ب) وہ خفیہ طور پر ایسےرشتے کو معلومات حاصل کرنے کے لیۓاستعمال کرتا ہے یا کسی اور شخص کو معلومات تک رسائ فراہم کرتا ہے؛ یا
(ج) وہ ایسے رشتے کے استعمال سے، یا اس رشتے کے نتیجے میں حاصل ہونے والی معلومات کا خفیہ طریقے سے انکشاف کرتا ہے۔
سیکیورٹی سروس کے علاوہ عوامی (پبلک) اور نجی (پرایئویٹ) سیکٹرکی دوسری متعدد تنطیمیں اور ادارے بھی ایجینٹون کا استعمال کرتے ہیں جن میں پولیس، محکمئہ ٹیکس اور کسٹم، مسلح افواج اور حکومت برطانیہ کی دوسری خفیہ معلومات حاصل کرنے والی ایجنسیاں شامل ہیں۔
قانونی کنٹرول
سیکیورٹی سروس اور دوسرے ادارے جن کے نام قانون براۓ ضابطے تفتیشی اختیارات 2000 (ریگیولیشن آف انویسٹیگیٹری پاورز ایکٹ) میں درج ہیں، جو ایجنٹس سے کام لیتے ہیں اس قانون کے دوسرے حصّے(پارٹ اا) میں اور قانونی ضابطے 'خفیہ انسانی ذرائع کا استمال اور اس کا چال چلن' کے تابع ہوتے ہیں۔
اس قانون کا دوسرا حصّہ (پارٹ اا) ایجینٹوں کے استعمال کی قانونی طور پر اجازت دیتا ہےاور ان کے استعمال کے لیۓ سخت شرائط عائد کرتا ہے۔ قانون کے لحاظ سے ایجنٹ کا استعمال صرف اسی وقت ہو سکتا ہے جب یہ قومی سلامتی کے مفاد میں ہو، جرم کو روکنے یا اس کا سراغ لگانے کے مقصد سے یا برطانیہ کی اقتصادی بہبود کے لیۓ ضروری ہے۔ ایجنٹ کے استعمال سے جو نتائج حاصل ہوں وہ ان کو استعمال کی اجازت دینے والی ادارے کی توقعات پر پورےاترتے ہوں۔
انتظامیہ ایسے نظام بناتی ہے جن کے ذریعہ ایجنٹ سے لیۓجانے والے کاموں کو ٹھیک طرح، وقت ضرورت قانونی مشیروں سے مشورے لے کر کنٹرول میں رکھا جاتا ہے۔
مثال کے طور پر ایک نہایت اہم مقصد یہہ ہے کہ ایجنٹ کو شہ دینے والا کردار بننے سے بچاۓ رکھنا۔ دوسرے لفظوں میں وہ جن افراد کے بارے میں رپورٹ کرتا ہے انہیں جرم کرنے پر اکسانے پر اسے روکنا ہے، یعنی وہ افراد جنہیں اگر وہ نہ اکساتا تو وہ جرم کے مرتکب نہیں ہوتے۔
ایجنٹ کے استعمال پر ہماری جانچ پڑتال ایک خارجی غیر جانب دار انٹیلیجنس کمشنر کرتا ہےتاکہ اسے یقین ہو کہ ہم قانون کے دائرے میں رہ کر کام کررہے ہیں۔ وہ قانون براۓ ضابطے تفتیشی اختیارات (آر ۔ آئ ۔ پی ۔ اے) کے عائد کردہ شرائط کے تحت تینوں خفیہ معلوماتی اداروں ( انٹیلیجنس سروسز) پر باقاعدہ رپورٹیں شائع کرتا ہے۔
ایجنٹس کی حفاظت
ہمارے لیۓ کام کرنے والے ایجنٹس میں سے کئ ایک اسی وجہہ سے خطرے کی زد میں آ جاتے ہیں کہ وہ ہمارے لیۓ کام کرتے ہیں۔ ہمارے لیۓ یہہ نہایت اہم بات ہے کہ ہم ان سے کام لینے میں احتیاط برتیں تاکہ ان کی شناخت محفوظ رہے۔ اگر ان کے نام منظر عام پر آ جایئں تو ہو سکتا ہے کہ چند ایک ایجنٹس کے خاندان ذاتی طور پر خطروں میں گھر جایئں۔
ہم اپنے ایجنٹس کے بہبود پر خاص توجہہ دیتے ہیں، ہمارے ساتھہ ان کے کام ختم ہو جانے پر بھی۔
سابقہ ایجنٹس
ہم سے اکثر کسی فرد (کسی تاریخی شہرت کا حامل یا اس کے رشتہ دار) کے بارے میں توثیق کی جاتی ہے آیا اس نے سیکیورٹی سروس میں افسر یا ایجنٹ کی حیثیت سے کام کیا ہے تو ہم نہ اس کی توثیق کر سکتے ہیں نہ انکار۔ کیونکہ یہہ بات انہیں خود یا جن کے لیۓ وہ کام کرتے ہیں، کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔
اگرآپ سمجھتے ہوں کہ آپ کے خاندان کا کوئ ایسا شخص جوہمارے لیۓ کام کر چکا ہے اوراب موت سے ہمکنار ہو چکا ہے تو مہربانی کر کے صفحہ رابطے کو رجوع کریں تاکہ آپ کو اس تفصیل کا علم ہو سکے کہ آپ ہمیں کس طرح خط یا ای میل بھیج سکتے ہیں۔ آپ کو اپنے رشتہ دار کے بارے میں تفصیل بتانی ہو گی اور یہہ بتانا ہو گا کہ آپ کی انکوائری کا مقصد کیا ہے۔ تب ہم اس کیس کے حالات پر غور کریں گے اور اس پر بھی کہ کون سی معلومات ہم آپ کو فراہم کر سکتے ہیں۔
سیکیورٹی سروس کے بارے میں ایک مفروضہ بار بار سامنے آتا ہے وہ ہے :
" یہہ جب جی چاہے سیند لگا کر ڈاکہ ڈالتی ہے"۔ یہہ سچ نہیں ہے۔
سروس یقینا" مداخلت کارانہ تفتیشی طریقہ کار استعمال کرتی ہے، جیسے ہدف کے مکان یا موٹر گاڑی میں خفیہ آلات کے ذریعہ کن سویئاں لینا۔ تآنکہ اس طرح کے طریقہ کار کا استعمال سخت کنٹرول اور نگران انتظامیہ کے تابع ہوتا ہے۔
مثال کے طور پرقانون ضابطے تفتیشی اختیارات 2000 کے پارٹ اا کے تحت ہدف کے گھر پر کن سویئاں لینے والے خفیہ آلات نصب کرنے کی ضرورت کے لیۓ ہمیںسیکریٹری آف اسٹیٹ کو مداخلت کرنے کی اجازت کی درخواست دینی ہوتی ہے تاکہ وہ ہمیں ہدف کی خلوت میں دخل اندازی کی اجازت دے۔
کئ حالات میں ہدف کی جائداد پر خفیہ طور پر آلات نصب کرنے کی ضرورت کے لیۓ مداخلت کرنے کی اجازت لینا ہمارے لیۓ ضروری ہے۔ اس کے لیۓ قانون براۓ خفیہ معلومات 1994 (انٹیلیجنس سروسز ایکٹ 1994) کے تحت "جائداد وارنٹ" کے لیۓ درخواست دینی ہوتی ہے۔ دراندازئ مواصلات کی طرح ہمیں سیکرٹری آف اسٹیٹ کو مطمئین کرنا ضروی ہے کہ جو کچھہ ہم کرنا چاہتے ہیں وہ ضروری اورمناسب ہے۔
خفیہ نگرانی اور جائداد میں مداخلت کی تکنیک کے استعمال کی شرائط کو ضابطے براۓ خفیہ نگرانی (کوڈ آف پریکٹس آن کوورٹ سرویلینس) میں تفصیلی طور پر بیان کیا گیا ہے۔ دراندازئ مواصلات کے برخلاف کن سویئاں (ایوزڈراپنگ) لینے کے ماحاصل کو گواہی کے طور پر عدالت میں پیش کیا جا سکتا ہے۔
مداخلت کارانہ نگرانی کے لیۓ وارنٹ کے استعمال پر ہمارے انتظامات کی نگرانی کمشنر براۓ حصول خفیہ معلومات (انٹیلیجنس سروسزکمشنر) کرتا ہے جو اپنی دریافتوں پر مبنی ایک سالانہ رپورٹ تیار کرتا ہے۔
Ma Ma Je-
192
Join date/تاریخ شمولیت : 18.04.2014
Age/عمر : 69
Similar topics
» کمال کا معلومات
» متفرق معلومات
» متفرق اور اھم معلومات
» 2متفرق اور اھم معلومات
» متفرق اور اھم معلومات
» متفرق معلومات
» متفرق اور اھم معلومات
» 2متفرق اور اھم معلومات
» متفرق اور اھم معلومات
Page 1 of 1
Permissions in this forum:
You cannot reply to topics in this forum
Tue Feb 04, 2020 6:49 pm by munsab
» گوگل کرُوم
Tue Dec 03, 2019 8:35 pm by Munsab Ali
» فوٹو شاپ
Tue Dec 03, 2019 8:33 pm by Munsab Ali
» شمشیر بے نیام قسط نمبر 2
Sat Nov 30, 2019 11:25 pm by Munsab Ali
» شمشیر بے نیام قسط نمبر 1
Sat Nov 30, 2019 9:56 pm by Munsab Ali
» متنازع سائبر کرائم بل 2015 متفقہ طور پر منظور کرلیا۔ -
Wed Jul 27, 2016 11:54 am by Munsab Ali
» All in One
Fri Dec 25, 2015 10:23 pm by RASHID KHAN
» Best Action Movies 2015 English Hollywood - TOM CRUISE - New Adventure Movies 2015
Thu Dec 10, 2015 2:05 pm by Munsab Ali
» Shinobido - Ninja
Thu Dec 10, 2015 1:53 pm by Munsab Ali